ب:امام حمیدی اور امام احمد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’أرَدْتُّ أَنْ أخْطُبَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ابْنَتَہُ، فَقُلْتُ: مَالِيْ مِنْ شَيْئٍ، فَکَیْفَ؟‘‘
[’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی صاحبزادی کا رشتہ طلب کرنے کا ارادہ کیا، تو میں نے (اپنے دل میں ) کہا: ’’میرے پاس تو کچھ بھی نہیں، تو کیسے (میں یہ رشتہ طلب کروں)؟‘‘]
ثُمَّ ذَکَرْتُ صِلَتَہُ وَعَائِدَتَہُ، فَخَطَبْتُھَا إِلَیْہِ۔‘‘
[’’پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صلہ رحمی اور احسانات کو یاد کیا، تو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا رشتہ طلب کرلیا‘‘]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ھَلْ لَکَ مِنْ شَيْئٍ؟‘‘ ’’کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟‘‘
میں نے عرض کیا: ’’نہیں۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
’’فَأَیْنَ دِرْعُکَ الْحُطَمِیَّۃُ الَّتِيْ أَعْطَیْتُکَ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا؟‘‘
[’’تمہاری حطمی زِرہ کہاں ہے، جو کہ میں نے تمہیں فلاں فلاں دن دی تھی؟]
میں نے عرض کیا: وہ (تو) میرے پاس ہے؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فَأَعْطِنِیْھَا۔‘‘([1])
|