Maktaba Wahhabi

43 - 154
(اے) اہلِ بیت! اللہ تعالیٰ تو یہی چاہتے ہیں، کہ تم سے گندگی دور کردیں اور تمہیں اچھی طرح پاک کردیں]۔ شیخ الحدیث محمد عبدہ الفلاح لکھتے ہیں: آیت کا سیاق و سباق صاف بتا رہا ہے، کہ یہاں اہلِ بیت سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج رضی اللہ عنہم ہیں، جیسا کہ [یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ] اور اگلے خطاب سے معلوم ہوتا ہے۔ بعض روایات میں ہے، کہ جب آیت نازل ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ، علی، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا اور ان پر اپنا کمبل ڈال کر دعا کی: ’’اے اللہ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں، ان سے ناپاکی دور فرما اور انہیں صاف ستھرا بنا دے۔‘‘ اس حدیث کے یہ معنیٰ نہیں ہیں، کہ ازواجِ مطہرات اہل البیت میں سے نہیں ہیں، بلکہ اصل میں تو آیت ازواجِ مطہرات ہی کے متعلق نازل ہوئی ہے اور ان کو تطہیر کی خوش خبری دی گئی ہے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے حضرت فاطمہ، علی، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم بھی اس میں شامل ہوگئے۔([1]) ج: حسن رضی اللہ عنہ کے اللہ تعالیٰ کا محبوب بننے کی دعا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا کا ذکر متعدد احادیث میں آیا ہے۔ ذیل میں ان میں سے تین احادیث ملاحظہ فرمائیے: ۱: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھا، کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما آپ کے کندھے پر تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے:
Flag Counter