Maktaba Wahhabi

98 - 154
دفعہ نمازِ تہجد کی ترغیب کی خاطر اپنی صاحبزادی کے ہاں تشریف لے گئے۔ ۲: بیٹی کو شادی کے بعد دعوتِ خیر سے محروم رکھنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ ٔمبارکہ کے منافی ہے۔ ۳: داماد کو اس کے ساتھ رشتہ کی نزاکت کے پیشِ نظر خیر کی بات کی ترغیب نہ دینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے برعکس ہے۔ (۱۱) صاحبزادی کو دنیاوی زیب و زینت سے دور رکھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ کا مرکز آخرت تھی۔ دنیاوی سازو سامان میں سے بقدرِ ضرورت چیزوں پر کفایت کرتے ہوئے، آرائش اور سجاوٹ سے دور، سادگی اور کفایت شعاری کی زندگی بسر کرتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسی چیز کو اپنی اولاد کی زندگیوں میں لانے کی کوشش فرماتے تھے۔ اس کے دلائل میں سے ایک حدیث امام بخاری نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’أَتَی النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بَیْتَ فَاطِمَۃَ رضی اللّٰه عنہا ، فَلَمْ یَدْخُلْ عَلَیْہَا۔ وَجَائَ عَلِيٌّ فَذَکَرَتْ لَہُ ذٰلِکَ؛ فَذَکَرَہُ لِلنَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔‘‘ [’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر (کے دروازے پر) پہنچے۔ لیکن ان کے ہاں (یعنی گھر کے اندر) تشریف نہ لے گئے۔ علی رضی اللہ عنہ آئے، تو انہوں [یعنی فاطمہ رضی اللہ عنہا ] نے ان سے اس بات کا ذکر کیا۔ انہوں (یعنی علی رضی اللہ عنہ ) نے اس بات کا ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter