Maktaba Wahhabi

34 - 158
نَدِمْتَ عَلٰی أَنْ لَا تَکُوْنَ کَمِثْلِہٖ فَتُرْصِدُ لِلْأَمْرِ الَّذِيْ کَانَا أَرْصَدَا ’’تو تو اس پر نادم و پشیمان ہوگا کہ تو اس کی طرح کا نہ ہوا کہ تو بھی اس معاملے(حساب کتاب)کے لیے وہ کچھ تیار کرتا، جو اس نے تیار کیا ہے۔‘‘ وہ جنگلوں اور صحراؤں کی وسعتوں کو طے کرتا چلا گیا، جذب و شوقِ زیارت اور حبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کھینچے لیے جا رہی تھی۔وہ اسلام لانے کی خواہش سے معمور اور عبادتِ اصنام و اوثان سے نافور تھا۔ جب وہ مدینہ طیبہ کے قریب پہنچا تو بعض مشرکین آڑے آئے اور پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو؟ اس نے انھیں بتایا کہ وہ اسلام قبول کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی نیت سے جا رہا ہے۔تو مشرکین اس بات سے ڈر گئے کہ اگر یہ عظیم شاعر بھی مسلمان ہو گیا تو مسلمانوں کے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)کی قوت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔پہلے ایک ہی شاعر سیدنا حسّان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اپنے شعروں سے ہمارا ناک میں دم کر رکھا ہے اور اگر عرب کا یہ معروف شاعر بھی مسلمان ہو گیا تو ہماری کیا درگت نہ بنے گی۔؟ انھوں نے اس سے کہا: اے اعشیٰ! تیرا اور تیرے آبا و اجداد کا دین ہی تمھارے لیے بہتر ہے۔ اس نے صاف جواب دیا اور کہا:نہیں، بلکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ہی بہت بہتر، انتہائی مناسب اور درست ہے۔ ان لوگوں نے ایک دوسرے کے منہ کی طرف دیکھا اور ایک دوسرے
Flag Counter