Maktaba Wahhabi

116 - 194
قرآن مجید کو سات حروف پر نازل کر نے کی یہی حکمت ہے جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کلہا کافٍ شافٍ‘‘ اور فرمایا ’’ ان میں سے جو آسان لگے اس کے مطابق پڑھو۔‘‘ اور فرمایا ’’ان میں سے جو بھی پڑھو تو تم نے درست پڑھا‘‘ یعنی سب قرآن ہیں۔[1] (3)… قراءت میں تصحیح کی کوشش کو مد نظر رکھنا۔ اگر تو لحن اس کی حرص تصحیح اور کو شش کے بعد ہے اور وہ اس طرح کی غلطی سے بچنے کی طاقت ہی نہیں رکھتا تو کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ تکالیف ( شرعیہ) طاقت کے ساتھ مقید ہیں اور اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف میں نہیں ڈالتے لہٰذا قراءت کی تصحیح کے لیے کافی وقت دینے کے با وجود اگر نمازی سے غلطی واقع ہوتی ہے تو اس کی نماز کفایت کر جائے گی جیسے تو تلے شخص اور عجمی خالص کی نماز یا اس ضعیف العمر کی نماز جس کی زبان درست ادائیگی سے قاصر ہے۔ ایسے ہی وہ اشخاص جو غلطی سے بچنے کی طاقت ہی نہیں رکھتے تو ان سے اس حرج کو ناگزیر سمجھتے ہوئے ان کی قراءت کو نماز کے لیے کافی سمجھا جائے گا۔ تاہم ایسے افراد کیا دوہرے اجر کے مستحق ہوں گے جن کے متعلق آپ کا فرمان ہے ’’قرآن مجید میں مہارت رکھنے والا مقرب ترین فرشتوں کے ساتھ ہو گا اور جو کوئی شخص قرآن مجید کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہے وہ اس کے لیے مشکل کا باعث ہے اس کے لیے دو گنا اجر ہے۔‘‘[2] تو ہم امید کرتے ہیں کہ جو تجوید کے ساتھ تصحیح کی کوشش میں اپنی زبان کو درست کرتا ہے وہ ان لوگوں میں شامل ہو گا اگر چہ ہمیں اس مسئلہ میں قدرے اشکال ہے۔ باقی رہا مسئلہ کثرت سے غلطی کرنے والے کے پیچھے نماز کی صحت ، تو اس میں فقہاء کے
Flag Counter