Maktaba Wahhabi

162 - 194
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آئمہ کو ہلکی نماز پڑھانے کی وصیت کرتے ہوئے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے کیوں کہ ان میں چھوٹے ، بڑے اور مریض بھی ہوتے ہیں، جب اکیلا نماز پڑھے تو پھر جیسے چاہے پڑھے۔‘‘ [1] ابو مسعود ا نصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا میں فجر کی نماز سے اس لیے لیٹ ہوتا ہوں کہ فلاں شخص ہمیں بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے۔ پس اس دن ہم نے آپ کو اتنے غصہ میں دیکھا کہ اس سے قبل کبھی نہیں دیکھاتھا پھر آپ نے فرمایا: ’’اے لوگو تم میں (کچھ لوگ) نفرت دلانے والے ہیں پس جو کئی تم میں سے لوگوں کو امامت کروائے تو اسے چاہیے کہ مختصر پڑھائے کیوں کہ ان میں بہت ضعیف، عمر رسیدہ اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں ۔‘‘[2] سیدناجابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: معاذ بن جبل انصاری رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو عشاکی نماز پڑھائی تو ایک شخص جماعت سے نکل کر اپنی نماز پڑھنے لگا۔ اس کے متعلق معاذ رضی اللہ عنہ کو خبر دی گئی تو انہوں نے کہا: وہ منافق ہے۔ اس شخص کو علم ہوا تو وہ خدمت نبوی میں حاضر ہوا اور آپ کو معا ذ رضی اللہ عنہ کی بات کی خبر کردی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: اے معاذ رضی اللہ عنہ کیا تو فتنہ بازبننا چاہتا ہے؟ جب تو لوگوں کو امامت کروائے تو ﴿وَالشَّمْسِ وَضُحَاہَا﴾ اور ﴿سَبِّح اسْمَ رَبِّکَ الاَعلیٰ﴾ اور ﴿اقْرأ بِاسْمِ رَبِکَ﴾ اور ﴿وَاللَّیْلِ إِذَایَغْشیٰ﴾ پڑھا کر۔[3] اور صحیح (بخاری) کی روایت میں ہے معاذ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ کر اپنی قوم کو امامت کرواتے، ایک رات آپ کے پیچھے نماز پڑھ کر آئے اور امامت کروائی تو سورہ بقرہ کی تلاوت شروع کردی، ایک شخص جماعت سے نکلا،سلام پھیر کر اپنی نماز پڑھ لی ، اسے لوگوں نے کہا، کیا تومنافق ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں اللہ کی قسم ، اب میں ضرور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter