Maktaba Wahhabi

36 - 194
قراء ات کو جمع کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب صحابہ کو مختلف قراء ات پڑھاتے تو کیسے پڑھاتے تھے؟ کیا ایک ہی وقت میں ایک آیت کی قرا ء ات کو جمع فرماتے یا تمام قرا ء ات کا الگ اہتمام فرماتے جیسا کہ بعض اہل علم کاخیال ہے؟ جمع قرا ء ات کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایک آیت پڑھیں اور اس کے مقام اختلاف کو تمام قرا ء ات کے ساتھ لوٹائیں یا شروع آیت سے یا حرف اختلاف کی جگہ سے۔ حدیث مدارسہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبریل علیہ السلام کے ساتھ دور کرنا) سے (جمع) کی دلیل پکڑنا ممکن ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان (جبریل علیہ السلام ہر سال مجھے ایک مرتبہ قرآن سناتے ……) یعنی ایک مرتبہ مکمل قرآن ختم فرماتے اور اس ختم میں صاف ظاہر ہے کہ جتنا پہلے نازل ہو چکا ہوتا بشمول مختلف قراء ات کے سب دہراتے کیونکہ یہ قرا ء ات بھی قرآن ہیں ان کو اس گردان سے خارج کرنے کی کوئی وجہ ہی نہیں ۔ اور یہ کیو نکرہوسکتا ہے کہ اس گردان کا مقصد آپ کو نازل شدہ کی یاد دہانی تھا۔ ان قراء ات کو چھوڑ کر صرف نص قرآنی کی دہرائی اور یاد دہانی کی اس قدر ضرورت نہیں جس قدر ان کو دہرانے اور یاد کرنے کی ضرورت ہے۔ سوال: مختلف قرا ء ات کو ایک ہی موضع اختلاف میں دہرانے کی کیا کیفیت تھی جب کہ آپ قرآن مجید بھی ایک مرتبہ ہی ختم فرماتے تھے؟ تو یہ جمع حروف کے ذریعے ہی ممکن ہے یعنی ان قراء ات کو اس جگہ پہ دہراتے برابر ہے کہ یہ صرف اختلاف کی جگہ پر ہو یا آیت کریمہ کو شروع سے لوٹانے کے ساتھ ہر ایک کا ان میں سے احتمال ہے اور دونوں ہی معمول بہ ہیں ۔ کسی حدیث میں اس کی وضاحت نہیں ملتی ، تاہم ہمارے لیے اس قدر کافی ہے کہ (جمع قراءات) اصلاًنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے
Flag Counter