Maktaba Wahhabi

37 - 194
ثابت ہے۔ [1] پھر صحیح احادیث سے بعض ایسے واقعات کا رونما ہونا بھی ثابت ہے جہاں صحابہ کرام سے مختلف قراء ات قرآنیہ کا پڑھنا ثابت ہے جیسا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سورۃ فرقان کی ہشام بن حکیم بن حزام سے مختلف قراء ات نقل کر تے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ سورۃ فرقان کی تلاوت ان حروف پہ کر رہے تھے جو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پڑھائے ۔ [2] اور ایسے ہی ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراءت کا حال بیان کرتے ہیں۔ ان کانام صحیح حدیث میں ذکر نہیں کرتے ’’ ایک شخص داخل ہوا اس نے نماز پڑھائی اور ایسی قراءت کی کہ جس کو میں نہیں جانتا تھا‘‘[3] ابن جریر نے ان کا نام ذکر کیا ہے۔ [4] میں یہ کہوں گا کہ اگرچہ ان صریح روایات میں اس بات کا ذکر نہیں کہ وہ مختلف قراء ات کو جمع کرتے تھے تا ہم اس سے کوئی چیز مانع بھی نہیں۔ [5] لیکن مختلف حروف کو ایک آیت کریمہ میں جمع کرنے میں صحابہ کا معاملہ جمع کی حد تک ہے۔ اسانید و طرق سے صرف ِ نظر کیوں کہ اسانید و طرق کا وجود صحابہ کے بعد ہے۔ جب طرق واسانید کا سلسلہ چل نکلا تو پھر جمع ایک اور معنی کے لیے استعمال ہونے لگا، روایات کو
Flag Counter