قرآن کی تعلیم پر اجرت لینا امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیشک جس چیز پر تم اجرت کے زیادہ حق دار ہو وہ اللہ کی کتاب ہے۔‘‘ [1] یہ حدیث تعلیم قرآن پہ اجرت کے جواز کی دلیل ہے اور شرط کے جواز پہ بھی ۔ اگرچہ حدیث کا سبب دم کرنا ہے مگر اس کا لفظ عام ہے اسی لیے جمہور اہل علم نے اس کے جواز کی دلیل پکڑی ہے۔ یہی قول عطا، حکم ، مالک ، شافع، احمد ، ابوثورکا ہے ، حسن ، ابن سیرین اور شعبی فرماتے ہیں: بغیر شرط کے مال لینے میں کوئی حرج نہیں۔ اہل علم کی ایک جماعت کا خیال منع کا ہے اور یہ قول زہری ابوحنیفہ اور اسحاق[2] کا ہے۔ احناف کا استدلال یہ ہے کہ ہر وہ طاعت جو مسلمان کے ساتھ خاص ہے اس پہ اجرت |