Maktaba Wahhabi

56 - 194
لینا جائز نہیں جیسے تعلیم قرآن ، فقہ ، اذان ، وعظ ونصیحت ، تدریس ، حج، غزوہ ، کیونکہ یہ اشیاء طاعت و قربت کی ہیں جو کہ نیکی کرنے والے سے وقوع پذیر ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَأَن لَّیْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی﴾ (النجم: 39) ’’ انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔ ‘ ‘ لہٰذا دوسروں سے اس کی اجرت لینا نماز اور روزہ کی اجرت کی طرح ناجائز ہے۔ [1] اس کا جواب عبادات کی دوقسموں کی تفریق کے ساتھ دیا جاسکتا ہے۔ جن عبادات کا نفع دوسروں تک متعدی ہو وہ غالبا فرض کفایہ ہوتی ہیں جیسے تعلیم القرآن ، فقہ ، اذان ، غزوہ اور جس کا نفع صرف کرنے والے پہ مشتمل ہوتاہے تو وہ فرض عین ہوتی ہیں جیسے نماز اور روزہ۔ یعنی فرض عین عبادت ہوتواجرت لینا منع ہے جبکہ فرض کفائی میں جائزہے۔ عدم جواز کے قائلین نے چند احادیث سے بھی استدلال کیا ہے تاہم ان میں سے کوئی بھی حدیث صحیح نہیں اور اگر صحیح ہے تو وہ اس معنی پر دلالت نہیں کرتی۔ ان میں سے ایک روایت ابوداؤد نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے طریق سے ذکر کی ہے فرماتے ہیں: اہل صفہ[2] میں سے کچھ لوگوں کو میں نے قرآن سکھایا تو ایک شخص نے ان میں سے مجھے ایک کمان ہدیہ دی ، میں نے سوچا یہ تو مال ہے اور اس کو میں اللہ کے راستہ میں استعمال کرتا ہوں۔ میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سوال کروں گا، پس میں نے آپ سے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص جس کو میں نے کتاب و قرآن کی تعلیم دی مجھے یہ کمان ہدیہ میں دی ہے۔ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر تو چاہتا ہے تجھے آگ کا طوق پہنایا جائے تو پھر اسے قبول کر لے۔‘‘
Flag Counter