Maktaba Wahhabi

59 - 194
باب 2 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کی کیفیت وہ قرآن کو فصاحت سے پڑھتے اور غلطی سے بچتے تھے اللّحن: سکونِ حاء کے ساتھ ہے، غلطی ، اسی معنی میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے۔ وہ ایک قوم کے پاس پہنچے جو ایک دوسرے کو پڑھا رہے تھے۔ جب انہوں نے سیدناعمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو خاموش ہوگئے۔ انھوں نے پوچھا: تم لوگ ایک دوسرے کو کیا سنا رہے تھے، ہم نے کہا: ہم ایک دوسرے کو قرآن پڑھا رہے تھے تو انھوں نے کہا: پڑھو اور لحن نہ کرو۔ [1] ان سے یہ بھی مروی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کولحن یعنی غلطی پہ مارتے تھے۔ [2] اسی معنی میں حدیث عمر رضی اللہ عنہ ہے: لحن ‘ فرائض اور سنت کویوں سیکھو جیسے تم قرآن کو سیکھتے ہو ۔[3] لحن کی تفسیر (غلطی ) کا معنی یہ ہے کہ کلام کی غلطی کو سیکھو تا کہ تم اس سے بچ سکو ۔[4] اور ’’لحن ‘‘ لغت کے معنی میں بھی آتا ہے جیسا کہ عمر رضی اللہ عنہ کے مذکور قول سے بعض نے اس کی تفسیر کی ہے یعنی ان کی مراد یہ تھی: لغت عرب کو فصاحت کے ساتھ سیکھو اور اسی سے عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے: اُبی رضی اللہ عنہ ہم میں سے بہت بڑے قاری ہیں۔ ہم انہی کی لغت کو پسند کرتے ہیں۔[5] لام کے فتح کے ساتھ (اللَّحَن) اسی معنی میں ہے جیسا کہ مروی ہے ’’ اِنَّ الْقُرْآنَ
Flag Counter