Maktaba Wahhabi

62 - 194
ترتیل قراءت اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتے ہوئے فرمایا: ﴿أَوْ زِدْ عَلَیْہِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلاً ﴾ (المزمل: 4) ’’قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھئیے۔‘‘ اور حکم میں اصل وجوب ہی ہوتا ہے جب تک اس کو وجوب سے پھیر نے کا کوئی قرینہ نہ پایا جائے جبکہ ہمارے علم کے مطابق یہاں اصل سے پھیرنے کے لیے کوئی قرنیہ نہیں لہٰذا ترتیل ہر پڑھنے والے کے لیے واجب ہے۔ ترتیل لغوی طور پر عربوں کے اس قول سے ماخوذ ہے۔ ’’ثَغْرٌ مُرَتَّلٌ وَرَتَّلٌ‘‘ یعنی دانتوں کا خوبصورت ، ہموا ر اور الگ الگ ترتیب سے ہونا ۔[1] الرتل کا اصل معنی کسی چیز کا خوبصورت و منظم ہونا[2] اور مجازی طور پر ان کا قول ہے ۔ ’’ رتل الکلام ترتیلاً‘‘ کلام کا مرتب ہونا ۔ اس معنی کے مطابق رتل القرآن کا مطلب یہ ہے: تلاوت میں آہستگی، حروف میں خوبصورتی اور قراءت میں ٹھہراؤ کے ساتھ الفاظ کو بالکل واضح کرنا۔[3] حافظ ابن کثیر اس آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اس کو آہستگی اور ٹھہراؤ کے ساتھ پڑھیے کیونکہ یہ قرآنی فہم اور اس پر غور و فکر میں معاون ثابت ہوگا۔ [4]
Flag Counter