Maktaba Wahhabi

87 - 194
ہے کہ وہ ان لہجات اور قانون ترنم کا سہارالے ؟ اس مسئلہ میں اصل حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قرآن مجید کو عربوں کے لہجوں اور ان کی آوازوں میں پڑھو اور اھل فسق اور یہودو نصاری کے لہجوں سے بچو، میرے بعد کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن کو گانا اور نوحہ کی شکل میں پڑھیں گے، قرآن ان کی ہنسلیوں سے تجاوز نہیں کرے گا، ان کے دل اور ان کو اس حال میں پسند کرنے والوں کے دل فتنہ میں ہوں گے۔[1] اس حدیث میں قرآن کو عربوں کے لہجوں و آوازوں میں ترنم کے ساتھ پڑھنے کی ترغیب اور اہل فسق ، شیطانی گانوں ، یہود ونصاری کے کنیسوں اور گرجوں کے لہجات اور نوحہ کرنے والوں کی آواز میں پڑھنے کی ممانعت ہے اور اس میں رافضیوں کے یوم عاشوراء کے ماتموں کے لب و لہجہ بھی شامل ہیں کیونکہ ان میں دو ایسے اوصاف پائے جاتے ہیں جو حرام ہیں: عجمی لہجات اور نوحہ کرنے والوں کے لہجات ۔ اس حدیث میں لحن (لہجہ) کے ساتھ مطلق طور پر ممانعت نہیں بلکہ اس میں حکم و ممانعت دونوں ہیں۔ عربوں کی آوازوں اور لہجوں میں پڑھنے کا حکم اور عجمیوں، کنیسوں اور شیطانی گلوکاروں اورنوحہ کرنیوالوں کی آوازوں اور لہجوں کی ممانعت۔ ہم اس حدیث مبارکہ اور دوسری نصوص سے فقہی اصول أخذ کرتے ہوئے یہی کہیں گے کہ خوبصورت آواز کے ساتھ قرآن کی تلاوت علیٰ وجہ الجمال میں علماء کے ہاں کوئی اختلاف
Flag Counter