Maktaba Wahhabi

166 - 460
پاک دامن مومن عورتیں اور پاک دامن اہلِ کتاب عورتیں بھی (حلال ہیں ) جب کہ اُن کا مہر دے دو اور اُن سے عفت قائم رکھنی مقصود ہو نہ کھلی بدکاری کرنی اور نہ چھپی دوستی کرنی ہو گیا اور جو شخص ایمان سے منکر ہو اس کے عمل ضائع ہو گئے اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں سے ہو گا۔‘‘ اہلِ کتاب کا وہی ذبیحہ حلال ہوگا جس میں سے خون بہہ گیا ہو۔یعنی ان کا مشینی ذبیحہ حلال نہیں ہے،کیونکہ اس میں خون بہنے کی ایک بنیادی شرط مفقود ہے۔ اہلِ کتاب کی عورتوں کے ساتھ نکاح کی اجازت کے ساتھ ایک تو پاک دامنی کی قید ہے،جو آج کل اکثر اہلِ کتاب کی عورتوں میں مفقود ہے۔دوسرے اس کے بعد فرمایا گیا کہ جو ایمان کے ساتھ کفر کرے،اس کے عمل برباد ہوگئے،اس سے یہ تنبیہ مقصود ہے کہ اگر ایسی عورت سے نکاح کرنے میں ایمان کے ضیاع کا اندیشہ ہو تو بہت ہی خسارے کا سودا ہوگا اور آج کل اہلِ کتاب کی عورتوں سے نکاح میں ایمان کوجو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں،محتاجِ وضاحت نہیں۔درآں حالیکہ ایمان کو بچانا فرض ہے۔ایک جائز کام کے لیے فرض کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔اس لیے اس کا جواز بھی اس وقت تک ناقابلِ عمل رہے گا،جب تک دونوں مذکورہ چیزیں مفقود نہ ہو جائیں۔[1] 88۔وضو اور تیمم کے فرائض: سورۃ المائدہ (آیت:۶) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُئُوْسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی
Flag Counter