Maktaba Wahhabi

97 - 460
(خرچ اکٹھا رکھنا) چاہو تو وہ تمھارے بھائی ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون اور اگر اللہ چاہتا تو تمھیں تکلیف میں ڈال دیتا،بے شک اللہ تعالیٰ غالب (اور) حکمت والا ہے۔‘‘ جب یتیموں کا مال ظلماً کھانے والوں کے لیے سزا کی دھمکی نازل ہوئی تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ڈر گئے اور یتیموں کی ہر چیز الگ کر دی،حتیٰ کہ کھانے پینے کی کوئی چیز بچ جاتی تو اسے بھی استعمال نہ کرتے اور وہ خراب ہو جاتی،اس ڈر سے کہ کہیں ہم بھی اس سزاکے مستحق نہ قرار پا جائیں۔اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ 22۔اندازِ مباشرت میں وسعت: سورۃ البقرۃ (آیت:۲۲۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {نِسَآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ وَ قَدِّمُوْا لِاَنُفُسِکُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّکُمْ مُّلٰقُوْہُ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ} ’’تمھاری عورتیں تمھاری کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ اور اپنے لیے (نیک عمل) آگے بھیجو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ (ایک دن) تمھیں اُس کے روبرو حاضر ہونا ہے اور (اے پیغمبر!) ایمان والوں کو بشارت سنا دو۔‘‘ یہودیوں کا خیال تھا کہ اگر عورت کو پیٹ کے بل لٹا کر مباشرت کی جائے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے۔اس کی تردید میں کہا جا رہا ہے کہ مباشرت آگے سے کرو (چت لٹا کر) یا پیچھے سے (پیٹ کے بل) یا کروٹ پر،جس طرح چاہو،جائز ہے،لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر صورت میں عورت کی فرج ہی استعمال ہو۔بعض
Flag Counter