Maktaba Wahhabi

139 - 460
اور عورتیں ملے جلے وارث ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے حصے کے برابر ہے (یہ احکام) اللہ تعالیٰ تم سے اس لیے بیان فرماتا ہے کہ بھٹکتے نہ پھرو اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے۔‘‘ کلالہ کے بارے میں تھوڑا پہلے گزر چکا ہے کہ اس مرنے والے کو کہا جاتا ہے،جس کا باپ زندہ ہو نہ بیٹا،یہاں پھر اس کی میراث کا ذکر ہو رہا ہے۔بعض لوگوں نے کلالہ اس شخص کو قرار دیا ہے،جس کا صرف بیٹا نہ ہو،یعنی باپ موجود ہو۔ 59۔ابتداے اسلام میں زنا کی سزا: سورۃ النساء (آیت:۱۵،۱۶) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ فَاسْتَشْھِدُوْا عَلَیْھِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْ فَاِنْ شَھِدُوْا فَاَمْسِکُوْھُنَّ فِی الْبُیُوْتِ حَتّٰی یَتَوَفّٰھُنَّ الْمَوْتُ اَوْ یَجْعَلَ اللّٰہُ لَھُنَّ سَبِیْلًا . وَ الَّذٰنِ یَاْتِیٰنِھَا مِنْکُمْ فَاٰذُوْھُمَا فَاِنْ تَابَا وَ اَصْلَحَا فَاَعْرِضُوْا عَنْھُمَا اِنَّ اللّٰہَ کَانَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا} ’’مسلمانو! تمھاری عورتوں میں جو بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں اُن پر اپنے لوگوں میں سے چار آدمیوں کی شہادت لو،اگر وہ (اُن کی بدکاری کی) گواہی دیں تو اُن عورتوں کو گھروں میں بند رکھو،یہاں تک کہ موت اُن کا کام تمام کر دے یا اللہ اُن کے لیے کوئی اور سبیل (پیدا) کر دے۔اور جو دو مرد تم میں سے بدکاری کریں تو اُن کو ایذا دو،پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نیکوکار ہو جائیں تو اُن کا پیچھا چھوڑ دو،بے شک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا (اور) مہربان ہے۔‘‘
Flag Counter