Maktaba Wahhabi

130 - 460
نہ دیتا۔اللہ تعالیٰ نے اس ظلم سے روکا کہ اگر تم گھر کی یتیم بچیوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتے تو ان سے نکاح ہی مت کرو،تمھارے لیے دوسری عورتوں کے ساتھ نکاح کرنے کا راستہ کھلا ہے۔[1] ایک کے بجائے دو سے،تین سے حتیٰ کے چار عورتوں تک سے تم نکاح کر سکتے ہو،بشرطیکہ ان کے درمیان انصاف کے تقاضے پورے کر سکو،ورنہ ایک ہی نکاح کرو یا اس کے بجائے لونڈی پر گزارا کرو۔اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمان مرد (اگر وہ ضرورت مند ہے) تو چار عورتیں بیک وقت اپنے نکاح میں رکھ سکتا ہے۔ غرض کہ ایک ہی عورت سے شادی کرنا کافی ہو سکتا ہے،کیونکہ ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی صورت میں انصاف کا اہتمام بہت مشکل ہے۔جس کی طرف قلبی میلان زیادہ ہوگا،ضروریاتِ زندگی کی فراہمی میں زیادہ توجہ بھی اسی کی طرف ہوگی۔یوں بیویوں کے درمیان وہ انصاف کرنے میں ناکام رہے گا اور اللہ کے ہاں مجرم قرار پائے گا۔قرآن نے اس حقیقت کو دوسرے مقام پر نہایت اچھے انداز میں اس طرح بیان فرمایا ہے کہ ’’(تم ہرگز اس بات کی طاقت نہ رکھو گے) کہ بیویوں کے درمیان انصاف کر سکو،اگرچہ تم اس کا اہتمام کرو۔(اس لیے اتنا کرو) کہ ایک ہی طرف نہ جھک جائو کہ دوسری بیویوں کو بیچ میں لٹکا رکھو۔‘‘ [النساء:۱۲۹] اس سے معلوم ہوا کہ ایک سے زیادہ شادی کرنا اور بیویوں کے ساتھ انصاف نہ کرنا نامناسب اور نہایت خطرناک ہے۔اگر تم کو اس بات کا ڈر ہے کہ تم یتیم لڑکیوں کی بابت انصاف نہیں کرسکو گے اور ان کے مہر نہ دے سکو گے اور ان کے ساتھ حسنِ معاشرت میں تم سے کوتاہی ہوگی تو تم ان سے نکاح مت کرو،بلکہ دوسری عورتیں جو تم کو پسند آئیں،ان میں سے ایک چھوڑ چار تک کی اجازت ہے۔
Flag Counter