’’جو نماز سے سو جائے یا بھول جائے،تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب بھی اسے یاد آ جائے پڑھ لے۔‘‘[1]
221۔مومن بے خوف و خطر:
سورت طٰہٰ (آیت:۱۱۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ ھُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا یَخٰفُ ظُلْمًا وَّ لَا ھَضْمًا}
’’اور جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہو گا تو اُس کو نہ ظلم کا خوف ہوگا اور نہ نقصان کا۔‘‘
ظلم و نا انصافی یہ ہے کہ اس پر دوسروں کے گناہوں کا بوجھ بھی ڈال دیا جائے اور نقصان و حق تلفی یہ ہے کہ نیکیوں کا اجر کم دیا جائے۔یہ دونوں باتیں وہاں نہیں ہوں گی۔
222۔صبر اور تسبیح و تحمید:
1۔سورت طٰہٰ (آیت:۱۳۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{فَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَقُوْلُوْنَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِھَا وَ مِنْ اٰنَآیِٔ الَّیْلِ فَسَبِّحْ وَ اَطْرَافَ النَّھَارِ لَعَلَّکَ تَرْضٰی}
’’پس جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس پر صبر کرو اور سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے رب کی تسبیح و تحمید کیا کرو اور رات کی ساعات میں بھی اُس کی تسبیح کیا کرو اور دن کے اطراف
|