Maktaba Wahhabi

75 - 460
طریقہ ہے۔اصل نیکی تو ان عقائد پر ایمان رکھنا ہے،جو االلہ نے بیان فرمائے اور ان اعمال و اخلاق کو اپنانا ہے،جس کی تاکید اس نے فرمائی ہے۔پھر آگے ان عقائد و اعمال کا بیان ہے۔اللہ پر ایمان یہ ہے کہ اسے اپنی ذات و صفات میں یکتا،تمام عیوب سے پاک اور قرآن و حدیث میں بیان کردہ تمام صفاتِ باری تعالیٰ کو بغیر کسی تاویل تسلیم کیا جائے۔آخرت کے روزِ جزا ہونے،حشر نشر اور جنت اور دوزخ پر یقین رکھا جائے۔مال کے نقصان یا بیماری اور لڑائی،تینوں حالتوں میں صبر کرنا،یعنی احکاماتِ الٰہیہ سے انحراف نہ کرنا نہایت کٹھن ہوتا ہے،اس لیے ان حالتوں کو خاص طور پر بیان فرمایا ہے۔ 12۔قصاص کی تفصیل: سورۃ البقرۃ (آیت:۱۷۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰی بِالْاُنْثٰی فَمَنْ عُفِیَ لَہٗ مِنْ اَخِیْہِ شَیْئٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآئٌ اِلَیْہِ بِاِحْسَانٍ ذٰلِکَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ رَحْمَۃٌ فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} ’’اے مومنو! تمھیں مقتولوں کے بارے میں قصاص (خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے (اس طرح پر کہ) آزاد کے بدلے آزاد (مارا جائے) اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت اور اگر قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں ) سے کچھ معاف کر دیا جائے تو (وارثِ مقتول کو) پسندیدہ طریقے سے (قرارداد کی) پیروی (مطالبہ خون بہا) کرنا اور (قاتل) کو خوش خوئی کے ساتھ ادا کرنا
Flag Counter