Maktaba Wahhabi

74 - 460
وَ حِیْنَ الْبَاْسِ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ} ’’نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق یا مغرب (کو قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کر لو،بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ اللہ پر اور روزِ آخرت پر اور فرشتوں پر اور (اللہ کی) کتابوں پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتے داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں ) اور نماز پڑھیں اور زکات دیں اور جب عہد کر لیں تو اُس کو پورا کریں اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں،یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں ) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (اللہ سے) ڈرنے والے ہیں۔‘‘ اس آیت میں صحیح عقیدے اور راہِ مستقیم کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’افضل صدقہ یہ ہے کہ تو اپنی حاجت اور مال کی محبت کی حالت میں اللہ تعالیٰ کے نام پر دے کہ تجھے مال کی کمی کا اندیشہ اور زیادتی کی رغبت ہو۔‘‘[1] یہ آیت قبلے کے ضمن ہی میں نازل ہوئی ہے۔ایک تو یہودی اپنے قبلے کو (جو بیت المقد س کا مغربی حصہ ہے) اور نصاریٰ اپنے قبلے کو (جو بیت المقدس کا مشرقی حصہ ہے) بڑی اہمیت دے رہے تھے اور اس پر فخر کر رہے تھے۔دوسری طرف مسلمانوں کے تحویل قبلے پر چہ مگوئیاں کر رہے تھے،جس سے وہ بعض دفعہ رنجیدہ دل ہو جاتے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مشرق یا مغرب کی طرف رخ کر لینا بذات خود کوئی نیکی نہیں ہے،بلکہ یہ تو صرف مرکزیت اور اجتماعیت کے حصول کا ایک
Flag Counter