Maktaba Wahhabi

202 - 460
{وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہِ ثُمَّ اَبْلِغْہُ مَاْمَنَہٗ ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْلَمُوْنَ} ’’اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ کا خواست گار ہو تو اس کو پناہ دو،یہاں تک کہ کلامِ الٰہی سننے لگے،پھر اس کو امن کی جگہ واپس پہنچا دو،اس لیے کہ یہ بے خبر لوگ ہیں۔‘‘ پناہ کے طلب گاروں کو پناہ کی رخصت اس لیے دی گئی ہے کہ یہ بے علم لوگ ہیں۔ممکن ہے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں ان کے علم میں آئیں اور وہ مسلمانوں کا اخلاق و کردار دیکھیں تو اسلام کی حقانیت و صداقت کے قائل ہو جائیں۔ 191۔بد عہد کفار سے جنگ: سورۃ التوبہ (آیت:۱۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اِنْ نَّکَثُوْٓا اَیْمَانَھُمْ مِّنْم بَعْدِ عَھْدِھِمْ وَ طَعَنُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ فَقَاتِلُوْٓا اَئِمَّۃَ الْکُفْرِ اِنَّھُمْ لَآ اَیْمَانَ لَھُمْ لَعَلَّھُمْ یَنْتَھُوْنَ} ’’اور اگر عہد کرنے کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمھارے دین میں طعنے کرنے لگیں تو ان کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو (یہ بے ایمان لوگ ہیں اور) ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں۔عجب نہیں کہ اپنی حرکات سے باز آجائیں۔‘‘ اگر یہ لوگ عہد توڑ دیں،دین میں طعن کریں اور ظاہری طور پر یہ قسمیں بھی کھائیں تو ان قسموں کا کوئی اعتبار نہیں۔کفر کے ان پیشوائوں سے لڑائی کرو،ممکن ہے اس طرح اپنے کفر سے باز آجائیں۔ 192۔معبودانِ باطلہ: سورۃ التوبہ (آیت:۳۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter