Maktaba Wahhabi

177 - 460
{صَیْدٌ}زندہ جانور اور{طَعَامُہٗ}سے مراد وہ مردہ(مچھلی وغیرہ) ہے جسے سمندر یا دریا باہر پھینک دے یا پانی کے اوپر آجائے،جس طرح حدیث میں وضاحت ہے کہ سمندر کا مردار حلال ہے۔[1] 99۔خبیث و طیب: سورۃ المائدہ (آیت:۱۰۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَکَ کَثْرَۃُ الْخَبِیْثِ فَاتَّقُوا اللّٰہَ یٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} ’’کہہ دو کہ ناپاک چیزیں اور پاک چیزیں برابر نہیں ہوتیں،گو ناپاک چیزوں کی کثرت تمھیں خوش ہی لگے تو عقل والو! اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ کامیاب ہو جاؤ۔‘‘ {خَبِیْثٌ}(ناپاک) سے مراد حرام یا کافر یا گناہ گار یا ردی۔{طَیِّبُ}(پاک) سے مراد حلال یا مومن یا فرماں بردار اور عمدہ چیز ہے یا یہ سارے ہی مراد ہو سکتے ہیں۔مطلب یہ ہے کہ جس چیز میں خبث (ناپاکی) ہوگی،وہ کفر ہو،فسق و فجور ہو،اشیا و اقوال ہوں،کثرت کے باوجود وہ ان چیزوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے جن میں پاکیزگی ہو۔یہ دونوں کسی صورت میں برابر نہیں ہو سکتے۔اس لیے پلیدی کی وجہ سے اس چیز کی قیمت اور برکت ختم ہو جاتی ہے،جب کہ جس چیز میں پاکیزگی ہوگی،اس سے اس کی قیمت اور برکت میں اضافہ ہوگا۔ 100۔تم اپنی فکر کرو: سورۃ المائدہ (آیت:۱۰۵) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter