Maktaba Wahhabi

204 - 460
لڑتے ہیں اور جان رکھو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔‘‘ 2۔نیز آیت (۴۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا وَّ جَاھِدُوْا بِاَمْوَالِکُمْ وَ اَنْفُسِکُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ} ’’تم سبک بار ہو یا گراں بار (یعنی مال و اسباب تھوڑا رکھتے ہو یا بہت،گھروں سے) نکل آؤ اور اللہ کے راستے میں مال اور جان سے لڑو،یہی تمھارے حق میں اچھاہے،بشرطیکہ سمجھو۔‘‘ یعنی غزوۂ تبوک کے لیے تمام مسلمانوں کو ہادیِ امم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکل کھڑے ہونا چاہیے۔اور اہلِ کتاب کافر رومیوں سے جہاد کرنے کے لیے تمام مومنوں کو چلنا چاہیے۔خواہ جی مانے یا نہ مانے خواہ آسانی نظر آئے یا بھاری پڑے۔ذکر ہو رہا تھا کہ کوئی بڑھاپے کا اور کوئی بیماری کا عذر کر دے گا،تو اس سلسلے میں یہ آیت نازل ہوئی۔[1] 194۔مصارفِ زکات: سورۃ التوبہ (آیت:۶۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَ الْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْھَا وَ الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُھُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہ ِوَ اللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ} ’’صدقات (زکات و خیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنانِ صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیفِ قلب منظور ہے اور غلاموں
Flag Counter