Maktaba Wahhabi

193 - 460
’’یہ قرآن مت سنو اور شور کرو۔‘‘ ان سے کہا گیا کہ اس کے بجائے،تم اگر غور سے سنو اور خاموش رہو تو شاید اللہ تعالیٰ تمھیں ہدایت سے نواز دے اور یوں تم رحمت الٰہی کے مستحق بن جائو۔ بعض ائمہ دین اسے عام مراد لیتے ہیں،یعنی جب بھی قرآن پڑھا جائے،چاہے نماز ہو یا غیر نماز،سب کو خاموشی سے قرآن سننے کا حکم ہے اور پھر وہ اس عموم سے استدلال کرتے ہوئے،جہری نمازوں میں مقتدی کے لیے سورۃ الفاتحہ پڑھنے کو بھی اس قرآنی حکم کے خلاف بتاتے ہیں۔لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جہری نمازوں میں امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنے کی تاکید نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث سے ثابت ہے۔اس آیت کو صرف کفار کے متعلق ہی سمجھنا صحیح ہے،جیسا کہ اس کے مکی ہونے سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ 182۔مالِ غنیمت اور آپسی صلح صفائی: سورۃ الانفال(آیت:۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْاَنْفَالِ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَصْلِحُوْا ذَاتَ بَیْنِکُمْ وَ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗٓ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ} ’’(اے نبی! مجاہد لوگ) تم سے غنیمت کے مال کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ کیا حکم ہے؟) کہہ دو کہ غنیمت اللہ اور اُس کے رسول کا مال ہے تو اللہ سے ڈرو اور آپس میں صلح رکھو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو اللہ اور اُس کے رسول کے حکم پر چلو۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مذکورہ تینوں باتوں پر عمل بغیر ایمان مکمل نہیں۔اس سے تقویٰ،اصلاح ذات البین اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اہمیت واضح
Flag Counter