Maktaba Wahhabi

103 - 265
جستجو، ستاروں اور کہکشاؤں پر کمند ڈالنا، بیماروں کے علاج کے لیے ادویات دریافت کرنا، بیماریوں اور جراثیم پر ریسرچ کرنا تاکہ انھیں ختم کیا جا سکے اور انسانیت کو ان کے مضر اثرات سے بچایا جا سکے۔ اگر یہ سب کام محض اللہ کی رضا کے لیے سر انجام دیے جائیں تو یہ بھی عبادت کے زمرے میں آتے ہیں۔ اسی طرح اسلامی ریاست کی حفاظت کے لیے اس کی سرحدوں پر پہرہ دینا تاکہ حملہ آوروں سے اپنی قوم کی جان کی حفاظت ممکن ہو اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا دیا جائے تو یہ بھی عبادت ہے اور ایسے شخص کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے: ’’دو آنکھیں ایسی ہیں جنھیں آگ نہیں چھو سکے گی۔ ایک وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے روئی اور دوسری وہ جو اللہ کے راستے میں پہرہ دیتی ہے۔‘‘[1] جب صورت حال یہ ہے تو اسلام میں رہبانیت کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی اور نہ ہی سستی اور کاہلی کی کوئی جگہ باقی رہتی ہے۔ اسلام عمل پیہم کا نام ہے جس کے ذریعے سے تعمیر کائنات ممکن ہو سکے اور انسان زمین میں اپنی خلافت صحیح معنوں میں ثابت کر سکے۔ کسی بھی فرد کے لیے یہ قطعاً مناسب نہیں کہ اس پر جتنی نمازیں اور جتنے روزے مشروع ہیں ان سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرے جبکہ نفلی عبادت اسے اس کے ذاتی کام اور دیگر واجبات سے مشغول کررہی ہو۔ اسی طرح کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے اوپر کسی چیز کو حلال یا حرام کر
Flag Counter