Maktaba Wahhabi

124 - 265
لہٰذا جو قوم گھڑ سواری جانتی ہے وہ ہزیمت و شکست سے محفوظ رہتی ہے۔ اور وہ قوم جو گھوڑوں کے قدموں سے اٹھنے والے گردو غبار کو سحری کے وقت جھاڑتے ہیں وہ دشمن کو زیر کرنے کے نت نئے طریقے ایجاد کرتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جب کسی دشمن پر حملہ کرنا چاہتے تو رات بھر سفر کرتے اور صبح ہوتے ہی دشمن کو جا لیتے کیونکہ یہ غفلت کا وقت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی اس کی طرف اشارہ کیا ہے: ﴿ فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ﴾ ’’پھر جب وہ ان کے صحن میں نازل ہوگا تو ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوگی۔‘‘[1] دشمن کی صبح ان کے لیے بری ثابت ہوتی کیونکہ وہ صحابہ کی طرح ایمان نہیں لائے اور نہ ہی قرآنی تعلیمات کی اقتدا کی۔ مزید برآں وہ مدرسۂ نبوت کے تربیت یافتہ بھی نہیں ہوتے تھے۔ اس کے برعکس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبعین کی حالت کچھ اور تھی۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اپنی عمر کے آخری ایام میں فرماتے ہیں: ’’ایک وہ رات جس میں میں اپنی محبوب دلہن کے ساتھ سہاگ رات گزاروں یا وہ رات جب مجھے بیٹے کی خوشخبری دی جائے اور دوسری وہ رات جس کی صبح میں مہاجرین کے ساتھ دشمن پر دھاوا بولوں، ان دو راتوں میں سے دوسری
Flag Counter