Maktaba Wahhabi

128 - 265
’’تم پر جہاد فرض کر دیا گیا ہے اور وہ تمھارے لیے ناگوار ہے اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمھارے لیے بہتر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمھارے لیے بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘ [1] ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ کون سی چیز ہے جو نوجوانوں کو میدان جنگ تک لے آتی ہے ؟ وہ کونسا جذبہ تھا جو: مصعب بن عمیر، جعفر بن ابی طالب، حمزہ بن عبدالمطلب، اسامہ بن زید، صہیب رومی اور انس بن نضر رضی اللہ عنہم کو میدان جہاد تک لے آیا اور انھیں اپنی جان قربان کرنے پر مجبور کیا؟ جی ہاں: وہ کون سی متاع زرّیں ہے جس کے لیے انسان اپنی عمر کا ماحصل اور زندگی کا ثمرہ بلکہ اپنی ساری ملکیت قربان کر ڈالتا ہے جیسا کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسلام اور مسلمانوں کی نصرت و حمایت کے لیے اپنا کل سرمایا وقف کردیا اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا: ابوبکر! اپنی اولاد کے لیے کیا کچھ چھوڑ کر آئے ہو؟ تو مدرسہ ٔ اسلام کے تربیت یافتہ بزرگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں نے ان کے لیے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو باقی چھوڑا ہے۔‘‘ [2] اور جیسا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ جیش العسرہ کو، جو اعلائے کلمۃ اللہ اور دین کی نشرو اشاعت کے لیے نکلنے والا تھا، تیار کیا اور جنھوں نے مسلمانوں کے لیے رومہ کا چشمہ خریدا تھا۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے فرمایا تھا: ’’آج کے بعد عثمان کچھ بھی کرے، اسے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔‘‘ [3] اسی طرح سیدنا عبدالرحمن بن عوف، خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہما اور ان کے علاوہ بہت
Flag Counter