Maktaba Wahhabi

134 - 265
نے بچے کو اپنی گود میں لیا اور اسے دم کرنے لگے۔ آپ نے اپنا مبارک لعاب بھی بچے کو لگایا۔ اور جب قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ مصالحت کا اعلان کیا تو حضرت عیاش رضی اللہ عنہ مکہ واپس لوٹ آئے اور مکہ ہی میں رہے حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت کا عام حکم دے دیا، چنانچہ حضرت عمر اور عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہما اکٹھے مدینہ منتقل ہوگئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنی ہجرت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’جب ہم نے ہجرت کا عزم کر لیا تو میں نے، عیاش بن ابی ربیعہ اور ہشام بن عاص نے اکٹھے ہجرت کرنے پر اتفاق کر لیا کہ ہم اپنے پروگرام کے مطابق بنوغفار کے تالاب کے پاس پہنچ جائیں گے اور پھر ہم وہیں سے اکٹھے روانہ ہوں گے اور جو شخص وہاں نہ پہنچ سکا تو یہ سمجھ لیا جائے کہ اسے گرفتار کر لیا گیا ہے اور پھر باقی ساتھی اپنے سفر کو روانہ ہو جائیں گے۔‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’صبح ہوئی تو میں اور عیاش اپنی جگہ پر پہنچ گئے اور ہشام رضی اللہ عنہ کو روک لیا گیا اور آزمائشوں میں مبتلا کیا گیا۔ ہم چلتے رہے اور مدینہ میں داخل ہوگئے اور مدینہ کے نواح قبا میں عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ قبیلے میں مقیم رہے۔ قریش کو عیاش بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ کے جانے کا پتا چلا تو وہ فوراً کافروں کے سردار ابوجہل کے پاس آئے اور کہا: کیا تو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والوں کا دشمن ہے اور کمزور مسلمانوں کے لیے بڑا قاہر ہے جبکہ تیرا قریبی رشتہ دار محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر
Flag Counter