Maktaba Wahhabi

150 - 265
کے بغیر مسلمانوں سے جا ملے گا مسلمان اسے واپس کریں گے اور جوشخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت چھوڑ کر قریش میں شامل ہوگا تو قریش اسے واپس نہیں کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن کر فریایا: ’’تو نے سچ کہا ہے۔‘‘ پھر آپ نے ابو جندل کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ’’ابوجندل ! صبر کرو اور اللہ سے ثواب کی امید رکھو۔ اللہ تعالیٰ تمھارے لیے اور تمھارے جیسے دوسرے کمزور مسلمانوں کے لیے ضرور کوئی راستہ نکالے گا۔ ہم ان سے صلح کر چکے ہیں اور ہم نے ایک دوسرے کو اللہ تعالیٰ کا عہد دیا ہے، لہٰذا اب ہم ان کے ساتھ دھوکہ نہیں کر سکتے۔ سیدنا ابوبصیر رضی اللہ عنہ بھی خاندان قریش سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ ان لوگوں میں سے تھے جن کے دل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مدینہ کے بعد اس نئی دعوت کے قبول کرنے کے لیے وا ہوگئے تھے اور جب انھوں نے ہجرت کرنی چاہی تو قریش حائل ہو گئے لیکن آپ مایوس نہیں ہوئے، جوں ہی انھوں نے موقع پایا اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے اور آندھی اور طوفان کی طرح صحرا عبور کرتے ہوئے یثرب کو روانہ ہوگئے تاکہ مسلمانوں کی جماعت میں شامل ہو کر اللہ کے لشکریوں میں سے ایک لشکری بن کر اس کے دین کا دفاع کریں لیکن ابھی وہ یثرب پہنچے ہی تھے اور تھوڑا سا اطمینان و سکون حاصل ہوا تھا کہ قریش نے اپنے دو قاصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجے کہ صلح حدیبیہ کی شرائط کے مطابق آپ ابوبصیر کو ہمارے حوالے کر دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبصیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’ابوبصیر! جیسا کہ تم جانتے ہو ہمارا قوم کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا، ہمارے دین میں دھوکہ دہی کا کوئی تصور نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ تمھارے لیے اور تمھاے دوسرے بھائیوں کے لیے ضرور کوئی راستہ بنائے گا اور تمھیں
Flag Counter