Maktaba Wahhabi

203 - 265
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی شان میں آیت نازل فرمائی ہے، پھر انھوں نے آیت پڑھ کر سنائی، عثمان نے کہا: ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ اس کے بعد انھوں نے اسلام قبول کرلیا۔[1] جبریل علیہ السلام آئے اور کہا: ’’جب تک بیت اللہ ہے کلید برداری کا عہدہ آل عثمان ہی میں رہے گا۔‘‘ آج بھی یہ منصب آل عثمان ہی کے پاس ہے۔ امام مجاہد اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿ إِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ إِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا يَعِظُكُمْ بِهِ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا ﴾ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ سیدنا عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کی چابیاں اپنے پاس رکھ لی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے اور جب باہر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت تلاوت فرمارہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ کو بلایا، انھیں کلید کعبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’اے بنو عثمان! یہ چابیاں اپنے پاس رکھو اللہ تعالیٰ کی حفاظت سے، یہ چابیاں تم سے کوئی ظالم ہی چھینے گا۔‘‘ شیبہ بن عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کی چابیاں میرے اور میرے والد صاحب کے حوالے کرتے ہوئے فرمایا: ’’اے بنو ابوطلحہ! یہ چابیاں تم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنے پاس رکھو۔ جو تم سے یہ چابیاں چھینے گا وہ ظالم ہوگا۔‘‘[2] بنو طلحہ جو کلید بردار ہیں وہ بنو عبد الدار سے تعلق رکھتے تھے۔
Flag Counter