Maktaba Wahhabi

82 - 265
سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ اسلام سے قبل بھی سلیمُ الفطرت اور عقل و شعور کے مالک تھے۔ بتوں اور ان کی پوجا پاٹ سے یکسر دور تھے۔ جاہلیت کی عادات ان میں بالکل نہیں تھیں اور انھوں نے دور جاہلیت ہی میں اپنے اوپر شراب حرام کی ہوئی تھی۔ اور جب ان سے اس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کا جواب یہ تھا: ’’میں ایسی شراب نہیں پیتا جو میری عقل کو لے جائے اور جس کی وجہ سے مجھ پر گھٹیا لوگ بھی ہنسیں اور جو مجھے اس بات پر ابھارے کہ میں اپنی ماں سے برائی کر بیٹھوں۔‘‘ اور جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو ان سے کہا گیا: ’’عثمان! شراب حرام کر دی گئی ہے۔‘‘ تو انھوں نے یہ جواب دیا: ’’اس کے لیے ہلاکت ہو! مجھے اس کے بارے میں پہلے ہی پتہ چل گیا تھا کہ یہ بہت ہی گھٹیا چیز ہے اور یہ ضرور حرام کردی جائے گی۔ سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نے دعوت اسلام سنتے ہی لبیک کہا اور داعیان اسلام میں شامل ہوگئے۔ طبقات ابن سعد میں مصنف لکھتے ہیں: ’’سیدنا عثمان بن مظعون، عبیدہ بن حارث، عبدالرحمن بن عوف، ابوسلمہ بن عبدالاسد اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم یہ سب اکٹھے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے اسلام پیش کیا اور اسلام کی تعلیمات سے آگاہ کیا تو یہ سب حضرات ایک ہی مجلس میں مسلمان ہوگئے۔ یہ
Flag Counter