Maktaba Wahhabi

48 - 222
تو انھوں نے جواب دیا: ہاں! اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ ترمذی کی روایت میں نو بہنوں کا ذکر ہے۔[1] ابوداود میں ہے: جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں بیمار ہوگیا اور میری سات بہنیں تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے اور آپ نے میرے چہرے پر پھونک ماری تو میں ہوش میں آگیا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا میں اپنی بہنوں کے لیے ایک تہائی مال کی وصیت نہ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مال کی مقدار اس سے زیادہ کر۔‘‘ میں نے کہا: آدھے مال کی وصیت کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اور زیادہ کر۔‘‘ پھر مجھے چھوڑ کر باہر تشریف لے گئے۔ واپس آئے تو فرمایا: ’’میں نہیں خیال کرتا کہ تو اس بیماری میں فوت ہوجائے گا۔ اللہ نے قرآن نازل کردیا ہے اور تیری بہنوں کا حصہ بیان کردیا ہے۔ ان کے لیے دو تہائی مال کا حصہ مقرر کیا ہے۔[2] سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے: آیت: ﴿ يَسْتَفْتُونَكَ ......﴾میرے ہی بارے میں نازل ہوئی ہے۔[3] امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: امام احمد نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میں بیماری کی وجہ سے بے ہوش تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر پانی مجھ پر ڈالا یا آپ نے فرمایا: وضو کا یہ پانی اس پر ڈالو، تب میں ہوش میں آگیا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں ’کلالہ‘ ہوں، لہٰذا وراثت کیسے تقسیم کی جائے گی؟ اللہ تعالیٰ نے فرائض (وراثت) کی آیت نازل فرمادی۔ اس روایت کو بخاری و مسلم نے صحیحین میں امام شعبہ کے حوالے
Flag Counter