Maktaba Wahhabi

104 - 132
تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا ہے:’’یقیناً علم کا خرچ کرنا عظیم الشان خرچ میں سے ہے۔‘‘ [1] ب:علامہ قرطبی نے اسی ارشادِ ربانی کی تفسیر میں بعض علمائے متقدمین سے نقل کیا ہے،کہ:’’وہ ہمارے سکھلائے ہوئے علم میں سے تعلیم دیتے ہیں۔‘‘ [2] ج:شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے:’’انہوں[علماء]نے بیان کیا ہے،کہ انفاق مال سے بھی ہوتا ہے اور علم سے بھی۔‘‘ [3] د:قاضی بیضاوی رحمہ اللہ نے قلم بند کیا ہے:’’ممکن ہے،کہ اس سے مراد یہ ہو،کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ظاہری اور باطنی نعمتوں سے خرچ کرتے ہیں اور اس کی تائید رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادِ گرامی:"إِنَّ عِلْمًا لَا یُقَالُ بِہِ کَکَنْزٍ لَا یُنْفَقُ مِنْہُ [4] " [5]’’یقیناً وہ علم جو بتلایا نہ جائے،ایسے خزانے کی طرح ہے،جس میں سے
Flag Counter