Maktaba Wahhabi

143 - 728
کرنے کا حکم دیتا اور نمازِ عشا کو تہائی رات تک موخر کرتا۔‘‘ زید بن خالد مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے آتے تو کاتب کے قلم کی طرح ان کی مسواک ان کے کان پر ہوتی تھی اور وہ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے اور پھر اسے اس کی جگہ (کان) پر رکھ دیتے] جواب4۔ نماز میں بعد فاتحہ کے پہلے سورت اخلاص پڑھنا، بعد اس کے کسی سورت کو ضم کرنا حدیث سے ثابت ہے۔ بخاری شریف پارہ سوم (ص: ۴۲۲ مطبوعہ انصاری دہلی) میں ہے: وقال عبید اللّٰه عن ثابت عن أنس: کان رجل من الأنصار، یؤمھم في مسجد قباء، وکان کلما افتتح سورۃ، یقرأ بھا لھم في الصلاۃ مما یقرأ بہ، افتتح بقل ھو اللّٰه أحد، حتی یفرغ منھا، ثم یقرأ بسورۃ أخری معھا، وکان یصنع ذلک في کل رکعۃ، فکلمہ أصحابہ، وقالوا: إنک تفتتح بھذہ السورۃ، ثم لا تری إنھا تجزئک حتی تقرأ بأخری فإما أن تقرأ بھا، وإما أن تدعھا وتقرأ بأخری، فقال: ما أنا بتارکھا، إن أحببتم أن أؤمکم بذلک فعلت، وإن کرھتم ترکتکم، وکانوا یرون أنہ من أفضلھم، وکرھوا أن یؤمھم غیرھم، فلما أتاھم النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أخبروہ الخبر، فقال: (( یا فلان! ما یمنعک أن تفعل ما یأمر بہ أصحابک وما یحملک علی لزوم ھذہ السورۃ في کل رکعۃ؟ )) فقال: إني أحبھا! قال: (( حبک إیاھا أدخلک الجنۃ )) [1] [اور عبید الله عمری نے ثابت رضی اللہ عنہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ انصار میں سے ایک شخص (کلثوم بن ہدم) قبا کی مسجد میں لوگوں کی امامت کیا کرتا تھا۔ وہ جب بھی کوئی سورت (سورۂ فاتحہ کے بعد) شروع کرتا تو پہلے ’’قل ھو اللّٰه أحد‘‘ پڑھ لیتا۔ پھر کوئی دوسری سورت پڑھتا۔ ہر رکعت میں اس کا یہی عمل تھا۔ اس کے ساتھیوں نے اس سلسلے میں اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ تم پہلے یہ سورت پڑھتے ہو اور صرف اسی کو کافی خیال نہیں کرتے، بلکہ دوسری سورت بھی (اس کے ساتھ) ضرور پڑھتے ہو یا تو تمھیں صرف اسی کو پڑھنا چاہیے، ورنہ اسے چھوڑ دینا چاہیے۔ اور بجائے اس کے کوئی دوسری سورت پڑھنی چاہیے۔ اس شخص نے کہا کہ میں اسے نہیں چھوڑ سکتا، اب اگر تمھیں پسند ہے کہ میں نماز پڑھاؤں تو برابر پڑھاتا رہوں گا۔ ورنہ میں نماز پڑھانا چھوڑ دوں گا۔ لوگ سمجھتے تھے کہ یہ ان سب سے افضل ہیں ۔ اس لیے وہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کے علاوہ کوئی اور شخص نماز پڑھائے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو واقعے کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے ان کو بلا کر پوچھا کہ اے فلاں !
Flag Counter