Maktaba Wahhabi

235 - 728
مستحق ہے، خواہ وہ کوئی ہو۔ اسی طرح اگر اس میں بھی برابر ہوں تو جو ہجرت میں پہلے ہو۔ اگر اس میں سب برابر ہوں ، تو جو سن میں بڑا ہو۔ فتح الباری شرح صحیح بخاری (۱/ ۳۸۷ چھاپہ دہلی) میں ہے: ’’وإلی صحۃ إمامۃ ولد الزنا ذھب الجمھور‘‘ اھ۔ ’’جمہور کا مذہب یہ ہے کہ ولد الزنا کی امامت درست ہے۔‘‘ یہ کہنا کہ حرامی کی عبادت فاسد ہے، محض بے وجہ ہے۔ الله تعالیٰ سورت بقرہ میں فرماتا ہے: ﴿ مَنْ کَسَبَ سَیِّئَۃً وَّ اَحَاطَتْ بِہٖ خَطِیْٓئَتُہٗ فَاُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ*وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۸۱، ۸۲] ’’جس شخص نے بدی کمائی اور اس کے گناہ نے اس کو گھیر لیا، پس وہ لوگ دوزخ والے ہیں ، اس میں ہمیشہ رہیں گے اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے، وہی لوگ جنت والے ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ اس آیت سے معلوم ہوا کہ بدکاروں بے ایمانوں کے لیے دوزخ ہے اور ایمانداروں ، نیکو کاروں کے لیے جنت ہے، اس میں کوئی قید حلالی یا حرامی کی نہیں ہے۔ قرآن مجید میں اس مضمون کی آیتیں بہت سی ہیں ۔ کہیں کی آیت میں ایسی قید نہیں ہے، جس سے حلالی اور حرامی میں عبادت کے صحیح اور فاسد ہونے میں فرق سمجھا جاتا ہو، علاوہ اس کے اس میں حرامی کا قصور ہی کیا ہے؟ قصور تو زانی اور زانیہ کا ہے اور شرع شریف میں یہ کہیں نہیں ہے کہ ایک کے قصور پر دوسرا پکڑا جائے۔ قرآن مجید میں متعدد جگہوں میں فرمایا گیا ہے:﴿ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی﴾ [الأنعام: ۱۶۴] یعنی کوئی شخص دوسرے کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور جو ولد الزنا کے بارے میں یہ حدیث نقل کی جاتی ہے کہ (( لا یدخل الجنۃ ولد زنی )) [1]یعنی ولد الزنا جنت میں نہیں جائے گا۔ یہ حدیث صحیح نہیں ہے، اس حدیث کا ایک راوی جابان نامی ہے۔ اولاً تو وہ مجہول ہے۔ ثانیاً وہ روایت کرتا ہے عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اور عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اس کو سماع نہیں ہے۔ ثالثاً اس کو نبیطہ سے سالم روایت کرتا ہے اور سالم کو نہ جابان سے سماع ہے نہ نبیطہ سے تو یہ حدیث کئی طرح سے منقطع ہے۔ حافظ ذہبی میزان الاعتدال (۱/ ۱۵۲) میں رقمطراز ہیں : ’’جابان عن عبد اللّٰه بن عمرو لا یدریٰ من ھو، وقال أبو حاتم: لیس بجحۃ، وقال البخاري: قال لي الجعفي: نا وھیب سمع شعبۃ عن منصور عن سالم عن نبیطۃ عن جابان عن عبد اللّٰه بن عمرو مرفوعاً: لا یدخل الجنۃ ولد زنی۔ تابعہ غندر، ولم یذکر جریر والثوري فیہ نبیطۃ، وقال لي عبدان عن أبیہ عن شعبۃ عن زید عن سالم عن عبد اللّٰه بن عمرو قولہ، قال البخاري: ولم یصح، ولا یعرف لجابان سماع من عبد اللّٰه ولا لسالم من جابان‘‘ اھ۔ [جابان راوی، جو عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کرتا ہے، اس کے متعلق کچھ معلوم نہیں کہ وہ کون ہے۔
Flag Counter