Maktaba Wahhabi

273 - 728
’’شرح طحاوی میں ہے: خطبے میں سنت یہ ہے کہ (خطیب) الله تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرے، لوگوں کو وعظ کرے، قرآن مجید کی قراء ت کرے اور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے۔‘‘ مذکورہ بالا تمام عبارات فقہ حنفی کی کتب سے درج کی گئی ہیں ۔ خطبہ جمعہ میں وعظ و نصیحت کرنے کے ثبوت میں ایک عبارت درج ذیل ہے، جو حافظ ابن القیم حنبلی رحمہ اللہ کی کتاب ’’زاد المعاد في ھدي خیر العباد‘‘ سے لی گئی ہے۔ جہاں پر اس کتاب میں جمعے کے دن کی خصوصیات بیان ہوئی ہیں ۔ ان میں سے اکیسویں خصوصیت یہ ہے: ’’خطبے کا مقصد الله تعالیٰ کی ثنا بیان کرنا، اس کی بزرگی بیان کرنا، اس کی وحدانیت کی گواہی دینا، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دینا، اس کے بندوں کو اس کے ایام کے ساتھ نصیحت کرنا، ان کو الله تعالیٰ کی سزا اور عذاب سے ڈرانا، ان کو ایسی وصیت کرنا جو ان کو الله تعالیٰ اور اس کی جنتوں کے قریب کر دے، ان کو ایسے عمل سے منع کرنا جو ان کو الله تعالیٰ کی ناراضی اور جہنم کی آگ کے قریب کر دے، چنانچہ یہی چیزیں خطبے کا مقصود ہیں اور اس پر اجماع ہے۔‘‘ زاد المعاد ہی میں ایک عبارت درجِ ذیل ہے، چنانچہ خطبے کے مسنون طریقے کے بیان میں ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قواعدِ اسلام اور شرائعِ اسلام کی تعلیم دیتے تھے۔ اپنے خطبے میں ان کو امر و نہی کرتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے امر و نہی کا کوئی معاملہ پیش ہوتا، جیسے مسجد میں داخل ہونے والے صحابی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دورانِ خطبہ میں حکم دیا کہ وہ دو رکعتیں ادا کرے۔ لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر آگے بڑھنے والے کو اس کام سے منع کیا اور اسے وہیں بیٹھ جانے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی حاجت کے پیشِ نظر یا اپنے اصحاب میں سے کسی کے سوال کرنے پر خطبے کو روک کر اس کا حل کرتے، سوال کا جواب دیتے، پھر دوبارہ خطبہ شروع کر کے اس کی تکمیل تک لے جاتے تھے۔ بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کے لیے منبر سے نیچے بھی اتر جاتے، پھر دوبارہ منبر پر چڑھ کر خطبہ مکمل فرماتے، جیسے ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو پکڑنے کے لیے منبر سے اترے، ان دونوں کو اٹھایا اور انھیں لے کر منبر پر چڑھ گئے اور اپنا خطبہ مکمل کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں کسی آدمی کو بلا لیتے اور فرماتے: اے فلاں ! اِدھر آؤ۔ اے فلاں ! بیٹھ جاؤ۔ اے فلاں ! نماز ادا کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں مقتضاے حال کے مطابق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم فرماتے، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی حاجت مند اور فاقہ زدہ آدمی کو دیکھ لیتے تو انھیں (اپنے اصحاب کو) صدقہ کرنے کا حکم دیتے اور انھیں اس پر برانگیخت کرتے۔‘‘ ایک عبارت وہ ہے، جو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی کتاب ’’فتح الباري‘‘ میں ہے اور وہ مذکورہ بالا احادیث میں سے پہلی حدیث کے ضمن میں گزر چکی ہے۔ اور دو عبارتیں شرح صحیح مسلم للنووی رحمہ اللہ کی
Flag Counter