Maktaba Wahhabi

493 - 728
کر سکتے ہو) حالانکہ یہ کہہ دیا گیا ہے (کہ تم اس کے رضاعی بھائی ہو اور وہ تمھاری رضاعی بہن ہے؟) عقبہ نے اسے الگ کر دیا اور اس نے ان کے علاوہ کسی اور خاوند سے نکاح کر لیا] و عن ابن عباس أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( یحرم من الرضاعۃ ما یحرم من النسب )) [1] (متفق علیہ، بلوغ المرام مطبوعہ دھلی، ص: ۷۵) و اللّٰه أعلم بالصواب [دودھ پینے سے وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں ، جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ] 2۔ اس صورت میں عمرو کی سب بیبیوں کی اولاد جو عمرو کے نطفے سے ہے، بکر کی اس اولاد پر حرام ہے، جس نے عمرو کی کسی بی بی کا دودھ پیا ہے، اسی طرح اگر عمرو کی اس بی بی کی جس نے بکر کی اولاد کو دودھ پلایا ہے، اس قسم کی اولاد ہو، جو عمرو کے سوا دوسرے شوہر کے نطفے سے ہو، وہ بھی بکر کی اس اولاد پر حرام ہوگی، کیونکہ اس صورت میں عمرو کی سب بیبیوں کی اولاد مرقومہ بالا بکر کی اس اولاد کی رضاعی بھائی ہیں ، خواہ بطور عینی یا علاتی یا اخیافی اور بھائی بہن نسبی کسی طرح ہوں ، خواہ عینی یا علاتی یا اخیافی، ان میں مناکحت حرام ہے، پس اسی طرح رضاعی بھائی بہن میں بھی خواہ کیسے ہی ہوں ، مناکحت حرام ہوگی، جیسا کہ گزر چکا ہے: (( یحرم من الرضاع ما یحرم من النسب )) [2] و اللّٰه أعلم بالصواب۔ [دودھ پینے سے وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں ، جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ] کتبہ: محمد عبد اللّٰه سوال: مسماۃ حمیدہ مادرِ محمودہ سابق میں کہتی تھی کہ میں نے حامد کو دودھ پلایا ہے اور اب اس دودھ پلانے سے بحلف انکار کرتی ہے کہ میں نے دودھ نہیں پلایا ہے اور کوئی شہادت مرد یا عورت کی نسبت اُس رویت کے دودھ پلانے کی نہیں ہے، الا خالہ حامد کی نسبت شوہر محمودہ یہ کہتا ہے کہ مجھے خالہ مذکورہ نے بحلف یہ کہا تھا کہ حامد کے منہ میں مادرِ محمودہ نے اپنے پستان کو دیا تھا، لیکن خالہ حامد سب سے بحلف بیان کرتی ہے کہ ہم نے شوہر محمودہ سے نہیں کہا تھا کہ پستان منہ میں دیا گیا، بلکہ میں بحلف کہتی ہوں کہ میں نے دودھ پلانے یا پستان منہ میں دیتے نہیں دیکھا ہے، اس صورت میں شوہر محمودہ یہ کہتا ہے کہ ایسی شکل میں مجھے دربارہ رضاعت کے شک واقع ہے اور فتاوی عالمگیری، کتاب الرضاع (ص: ۳۵۸ مطبوعہ نول کشور) کی اس عبارت پر استدلال کرتا ہے کہ عند القضاء حرمت ثابت نہ ہوگی، مگر عند الاحتیاط حرمت ثابت ہوگی اور عبارت یہ ہے: ’’المرأۃ إذا جعلت ثدیھا في فم الصبي، ولا تعرف مص اللبن ففي القضاء لا یثبت الحرمۃ بالشک، وفي الاحتیاط تثبت‘‘ [عورت نے جب اپنا پستان بچے کے منہ میں ڈالا، مگر اسے یہ معلوم نہیں کہ دودھ پیا گیا ہے تو قضا کے وقت شک کی بنا پر حرمت ثابت نہ ہوگی، ہاں احتیاط کے وقت حرمت ثابت ہوگی]
Flag Counter