Maktaba Wahhabi

677 - 728
(( لا یبلغ العبد أن یکون من المتقین حتی یدع ما لا بأس بہ حذراً لما بہ بأس )) [1]رواہ الترمذي عن عطیۃ السعدي الصحابي، وقال: حدیث حسن۔ [بندہ تقوے کے (بلند) مقام تک نہیں پہنچتا، حتی کہ حرج والی چیز سے بچنے کے لیے وہ چیز بھی چھوڑ دے، جس میں حرج نہیں ہے (لیکن شک ہے کہ شاید منع ہو)] تیسرے یہ کہ شرک و بدعت کے بعد سود کا لینا اور دینا سب گناہوں سے زیادہ تر قبیح اور بد ہے، حتی کہ الله تعالیٰ ایسے لوگوں کے ساتھ لڑائی کرنے کا وعدہ فرماتا ہے، چنانچہ الله تعالیٰ ایک مقام پر ارشاد فرماتا ہے: ﴿فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ﴾ [البقرۃ: ۲۷۹] [پھر اگر تم نے یہ نہ کیا تو الله اور اس کے رسول کی طرف سے بڑی جنگ کا اعلان سن لو] نیز رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : (( الربا سبعون حوبا أیسرھا مثل أن ینکح الرجل أمہ )) [2] [سود کے ستر گناہ ہیں ، جن میں سے سب سے ہلکا (درجہ) اس قدر ہے، جیسے کوئی شخص اپنی ماں سے نکاح کرے] نیز ارشاد فرماتے ہیں : ((لعن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم علی أکلہ وموکلہ وشاھدہ وکاتبہ )) [3] [رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، اس پر گواہ بننے والے اور اس کی تحریر لکھنے والے پر لعنت فرمائی ہے] غرض کہ سود سے بڑھ کر کوئی گناہ بعد شرک و بدعت کے نہیں معلوم ہوتا اور انواع و اقسام کے عذاب الله تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے لیے مقرر رکھا ہے، پس ایسے لوگوں سے محبت رکھنا ہرگز نہ چاہیے اور دعوت قبول نہ کرنا چاہیے۔ قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم : (( المرء مع من أحب )) [4] [آدمی اس کے ساتھ ہوگا، جس سے اسے محبت ہوگی] نیز فرمایا ہے: (( من أحب للّٰه و أبغض للّٰه وأعطیٰ للّٰه ومنع للّٰه فقد استکمل الإیمان )) [5] [جس شخص نے الله کے لیے محبت کی، الله کی خاطر بغض رکھا، الله کی رضا کی خاطر عطا کیا اور الله کے لیے روک لیا تو اس نے ایمان مکمل کر لیا] پس مسلمانوں پر لازم ہے کہ دعوت کھانی ایسے لوگوں کے یہاں سے پرہیز کریں ۔ خاص کر عالمِ دین ہر گز ایسی دعوت قبول نہ کرے۔ لأن ذلک شین الدین و فتح باب المعصیۃ علی المسلمین۔ [اس لیے کہ یہ دین میں ایک عیب ہے اور اس سے مسلمانوں پر معصیت و نافرمانی کا دروازہ کھل جاتا ہے] بلکہ عالم کو چاہیے کہ اس شخص کو ایسے فعل سے روکے اور اگر مان جائے تو بہتر، ورنہ اس سے اجتناب اور کنارہ کشی کرے اور باہم کھانا اور پینا چھوڑ دے:
Flag Counter