Maktaba Wahhabi

678 - 728
لما روي عن ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( أول ما دخل النقص علی بني إسرائیل أنہ کان الرجل یلقیٰ الرجل فیقول: ما ھذا؟ اتق اللّٰه ، ودع ما تصنع، فإنہ لا یحل لک، ثم یلقاہ من الغد، وھو علی حالہ فلا یمنعہ ذلک أن یکون أکیلہ وشریبہ وقعیدہ، فلما فعلوا ذلک ضرب اللّٰه علی قلوب بعضھم ببعض، ثم قال:﴿لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْم بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ * کَانُوْا لَا یَتَنَاھَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ * تَرٰی کَثِیْرًا مِّنْھُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَھُمْ اَنْفُسُھُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ وَ فِی الْعَذَابِ ھُمْ خٰلِدُوْنَ * وَ لَوْ کَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ النَّبِیِّ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مَا اتَّخَذُوْھُمْ اَوْلِیَآئَ وَ لٰکِنَّ کَثِیْرًا مِّنْھُمْ فٰسِقُوْنَ﴾ [المائدۃ: ۷۸۔ ۸۱]، ثم قال: و اللّٰه لتأمرن بالمعروف، ولتنھون عن المنکر ولتأخذن علی ید الظالم، ولتأطرنہ علی الحق أطراً ولتقصرنہ علی الحق قصرا أو لیضربن اللّٰه قلوب بعضکم علی بعض ثم لیلعننکم کما لعنھم ))[1] [عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلا پہلا نقص اور عیب جو بنو اسرائیل میں داخل ہوا، یہ تھا کہ ان میں سے کوئی دوسرے سے ملتا تو اسے کہتا تھا: ارے! الله سے ڈرو اور جو کر رہے ہو، اس سے باز آجاؤ، یہ تمھارے لیے حلال نہیں ۔ پھر اگلے دن ملتا اور وہ اپنی حالت پر ہی ہوتا تو یہ اس کے لیے اس کا ہم نوالہ، ہم پیالہ اور ہم مجلس ہونے میں کوئی رکاوٹ نہ ہوتی تھی۔ جب ان کا یہ حال ہوگیا تو الله تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ایک دوسرے پر دے مارا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات پڑھیں :﴿لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْم بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ * کَانُوْا لَا یَتَنَاھَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ *تَرٰی کَثِیْرًا مِّنْھُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَھُمْ اَنْفُسُھُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ وَ فِی الْعَذَابِ ھُمْ خٰلِدُوْنَ * وَ لَوْ کَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ النَّبِیِّ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مَا اتَّخَذُوْھُمْ اَوْلِیَآئَ وَ لٰکِنَّ کَثِیْرًا مِّنْھُمْ فٰسِقُوْنَ﴾ ’’وہ لوگ جنھوں نے بنی اسرائیل میں سے کفر کیا، ان پر داود اور مسیح ابن مریم کی زبان پر لعنت کی گئی۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے گزرتے تھے۔ وہ ایک دوسرے کو کسی برائی سے، جو انھوں نے کی ہوتی، روکتے نہ تھے، بے شک برا ہے، جو وہ کیا کرتے تھے۔ تو ان میں سے بہت سوں کو دیکھے گا، وہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہیں ، جنھوں نے کفر کیا۔ یقینا برا ہے، جو ان کے نفسوں نے ان کے لیے آگے بھیجا کہ الله ان پر غصے ہوگیا اور عذاب ہی میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔
Flag Counter