Maktaba Wahhabi

201 - 373
چاہے دین میں یا دین سے باہر، اور(اس بناء پر)ان مسلمانوں سے کافروں ایسا رویہ کرتا ہے وہ مفارق ’’جماعت‘‘ ہے۔ بیشتر بدعات اور اھواء عام طور پر انہی دو امور سے جنم لیتی ہیں۔ جہاں تک پہلے امر کا تعلق ہے تو اس میں وہ غلطی جس کی بناء پر تکفیر کر دی جاتی ہے تاویل فاسد یا قیاس فاسد کی طرح ہو سکتی ہے مثلاً رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کو حدیث پہنچی ہو مگر صحیح نہ ہو یا کسی اور کا قول یا اثر ہو جس کی وہ تقلید کرتا ہو جبکہ اس کا کہنے والا حق کے موافق نہ ہو، یا پھر تاویل ہو کہ قرآن کی کسی آیت، کسی صحیح یا ضعیف حدیث یا کسی مقبول یا مردود(غیر ثابت)اثر کی تاویل کرتا ہو، جبکہ یہ تاویل صحیح نہ ہو، یا قیاس فاسد یا کوئی ایسی رائے ہو جسے وہ صواب سمجھتا ہو جبکہ حقیقت میں وہ خطا ہو۔ قیاس رائے اور ذوق کی غلطی عام طور پر متکلمین، متصوفین اور فقہاء کے ایک گروہ میں ہوتی ہے۔ جبکہ صحیح یا ضعیف نصوص کی تاویل کی غلطی عام طور پر ایسے لوگوں میں پائی جاتی ہے جو متکلمین، محدثین، متصوفین اور فقہاء سے تعلق رکھتے ہیں۔ رہی کسی گناہ یا سنت کے مطابق اعتقاد کی بناء پر تکفیر تو یہ خوارج کا مذہب ہے۔ سنت کے مطابق اعتقاد رکھنے کی بناء پر تکفیر روافض، معتزلہ اور ان کے علاوہ بھی بہت سوں کا مذہب ہے۔ جہاں تک بدعت پر مبنی کوئی اعتقاد رکھنے کی بناء پر تکفیر کا تعلق ہے تو وہ میں نے دوسری جگہ بیان کر دیا ہے، بعض اوقات ایسی تاویلات کی بناء پر تکفیر کے علاوہ بھی بعض اوقات کچھ لوگ بغض، شدید مذمت و ملامت یا سزا و ایذاء سے کام لیتے ہیں جو کہ ’’عدوان‘‘ ہے یا ترک محبت، ترک دعاء و احسان کا انداز اپناتے ہیں جو کہ تفریط ہے اور یہ سب کچھ جائز نہیں ہے، ان سب امور کا مجمل اختصار ہو سکتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ اور مخلوق دونوں کے حق میں ظلم ہے، جیسا کہ میں نے دوسرے مقامات پر بھی بیان کیا ہے۔ چنانچہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ اپنے
Flag Counter