’’وَ إِخْرَاجُ الْعِبَادِ مِنْ عِبَادَۃِ الْعِبَادِ إِلٰی عِبَادَۃِ اللّٰہِ۔‘‘
[’’اور بندوں کو بندوں کی غلامی سے اللہ تعالیٰ کی بندگی کی طرف نکالنا۔‘‘]
[اس نے کہا:’’ وَ حَسَنٌ أَیْضًا،وَ أَيُّ شَيْئٍ أَیْضًا؟‘‘
’’یہ(بات)بھی عمدہ(بات)ہے! اور کون سی چیز ہے؟‘‘]
انہوں نے فرمایا:’’وَ النَّاسُ بَنُوْ آدَمَ،فَہُمْ إِخْوَۃٌ لِأَبٍ وَ أُمٍّ۔‘‘
[’’اور تمام لوگ آدم-علیہ السلام-کی اولاد ہیں،لہٰذا وہ ایک باپ اور ایک ماں کے(یعنی حقیقی)بہن بھائی ہیں۔‘‘]
اس نے کہا:’’وَ حَسَنٌ أَیْضًا۔‘‘
[’’(یہ بات)بھی عمدہ ہے۔‘‘]
پھر رستم نے پوچھا:
’’أَرَأَیْتَ إِنْ دَخَلْنَا فِيْ دِیْنِکُمْ أَتَرْجِعُوْنَ عَنْ بِلَادِنَا؟‘‘
[’’تم(اس بارے میں)کیا کہتے ہو:’’اگر ہم تمہارے دین میں داخل ہو جائیں،تو کیا تم ہمارے شہروں سے واپس چلے جاؤ گے؟‘‘]
انہوں نے فرمایا:
’’إِيْ وَ اللّٰہِ! ثُمَّ لَا نَقْرُبُ بِلَادَکُمْ إِلَّا فِيْ تِجَارَۃٍ أَوْ حَاجَۃٍ۔‘‘
[’’ہاں،اللہ تعالیٰ کی قسم! پھر ہم تمہارے شہروں کے سوائے تجارت کی غرض سے یا کسی کام کے علاوہ،قریب(بھی)نہیں آئیں گے۔‘‘]
(راوی نے)بیان کیا:
’’وَ لَمَّا خَرَجَ الْمُغِیْرَۃُ رضی اللّٰه عنہ مِنْ عِنْدِہٖ ذَاکَرَ رُسْتُمُ قَوْمَہٗ فِيْ الْإِسْلَامِ،فَأَنْفَوْا مِنْ ذٰلِکَ،وَ أَبَوْا أَنْ یَدْخُلُوْا فِیْہِ۔قَبَّحَہُمُ اللّٰہُ وَ أَخْزَاہُمْ وَ قَدْ فَعَلَ۔‘‘[1]
|