Maktaba Wahhabi

127 - 191
پھر وہ خالد کے ساتھ(خیمے سے)نکلے اور رومیوں کے خلاف جنگ کی۔رمومیوں نے یک بار(ایسا زور دار)حملہ کیا،(کہ)مسلمان اپنی جگہ چھوڑ کر اپنی آخری صفوں میں چلے گئے۔خالد اور جرجہ نے خوب زور دار لڑائی کی۔جرجہ قتل کر دئیے گئے۔رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی۔انہوں نے خالد کے ساتھ صرف دو رکعتیں ادا کی تھیں۔رَضِيَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا۔‘‘] وَ جَعَلَ جَرَجَۃُ مِنَ الشُّہَدَائِ۔ اللہ اکبر! ربِّ کریم نے حضرت خالد بن الولید رضی اللہ عنہ کو لڑائی سے پہلے دعوت دینے کا موقع عطا فرمایا،تو انہوں نے اس سے فائدہ اٹھانے میں سُستی،کاہلی،کوتاہی،غفلت یا لا پروائی نہ کی،بلکہ اسے غنیمت سمجھ کر اُس سے خوب خوب فائدہ اٹھایا۔ربِّ کریم نے اُن کی دعوت میں برکت فرمائی اور اس کا مبارک ثمرہ ایک بڑے رومی قائد جرجہ کا اسلام تھا۔فَرَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ وَ أَرْضَاہُ،وَ رَحِمَ جَرَجَۃَ رَحْمَۃً وَّاسِعَۃً۔آمِیْنَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔ دونوں واقعات سے معلوم ہونے والے دیگر چوبیس فوائد: ۱۔ مسلمانوں کے جہاد کے لیے نکلنے کا اساسی مقصد اور اولین ہدف دعوتِ دین ۲۔ لڑائی سے پہلے دعوتِ اسلام کے ساتھ آغاز کرنا ۳۔ سپہ سالار کا داعیٔ اسلام بھی ہونا ۴۔ دعوتِ دین دینے کے لیے دشمن کے ٹھکانے(ہیڈگوارٹر،دفتر،درباری شاہی،گھر، کھیت)پر جانا ۵۔ دشمن کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بھی سنت کی پاس داری کا شدید اہتمام ۶۔ دعوتِ دین کے مقصد کی خاطر بھی سنت کو نہ چھوڑنا
Flag Counter