Maktaba Wahhabi

187 - 191
(یہاں)لائی ہے…؟‘‘] انہوں نے بیان کیا:میں نے عرض کیا: ’’لَا،إِلَّا صَلَۃَ مَا کَانَ بَیْنَکَ وَ بَیْنَ وَالِدِيْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَلَامٍ۔‘‘ [’’کچھ بھی نہیں،سوائے اس تعلق کی پاس داری کرتے ہوئے،جو کہ آپ کے اور میرے والد عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے درمیان تھا۔‘‘] ’’بِئْسَ سَاعَۃُ الْکَذِبِ ہٰذِہٖ،سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ: ’’مَنْ تَوَضَّأَ،فَأَحْسَنَ وُضُوْئَ ہٗ،ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ،أَوْ أَرْبَعًا …شَکَّ سُہَیْلٌ… یُحْسِنُ فِیْہِمَا الذِّکْرَ وَ الْخُشُوْعَ،ثُمَّ اسْتَغَفَرَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ،غُفِرَلَہٗ۔‘‘[1] [’’جھوٹ بولنے کی / کا یہ بہت بُری گھڑی / بُرا وقت ہے۔[2] میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’جس شخص نے وضو کیا،تو اچھا وضو کیا،پھر کھڑا ہوا اور دو رکعتیں یا چار(رکعتیں)پڑھیں …(حدیث ے راوی)سہیل کو شک ہوا…[3] اُن میں خوب ذکر اور خشوع کیا،پھر اللہ عزوجل سے اپنے گناہ کی معافی طلب کی،(تو)اسے معاف کر دیا جاتا ہے۔‘‘] اس حدیث میں بھی ہم دیکھتے ہیں،کہ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے بوقتِ موت اپنی ملاقات کے لیے آنے وقت شخص کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنانے کے ذریعہ
Flag Counter