Maktaba Wahhabi

53 - 191
ارشاد فرمایا: [’’بلاشبہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔انہیں نہ تو کسی کی موت کی وجہ سے گرہن ہوتا ہے اور نہ ہی کسی کی زندگی کے سبب۔جب تم اُسے دیکھو،تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرو،ان کی بڑائی بیان کرو،نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔‘‘] پھر ارشاد فرمایا: [’’اے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت والا کوئی بھی نہیں،کہ اُن کا بندہ زنا کرے یا اُن کی باندی زنا کرے۔ اے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر تمہیں اس چیز کا علم ہو جائے،جس کا علم مجھے ہے،تو تم یقینا بہت کم ہنسو اور یقینا تم بہت زیادہ روؤ‘‘]۔ ii:امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ استسقآء کے متعلق حدیث روایت کی ہے،جس میں ہے: ’’فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلى اللّٰه عليه وسلم حَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ’’مَا مِنْ شَیْئٍ کُنْتُ لَمْ أَرَہُ إِلَّا قَدْ رَأَیْتُہٗ فِيْ مَقَامِيْ ہٰذَا حَتَّی الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ وَلَقَدْ أُوْحِیَ إِلَیَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُوْنَ فِيْ الْقُبُوْرِ مِثْلَ …أَوْ قَرِیْبًا مِنْ… فِتْنَۃِ الدَّجَّالِ(لَا أَدْرِيْ أَیَّتُہُمَا قَالَتْ أَسْمَآئُ رضی اللّٰه عنہا)یُؤْتٰی أَحَدُکُمْ فَیُقَالُ لَہٗ:’’مَا عِلْمُکَ بِہٰذَا الرَّجُلِ؟‘‘ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ …أَوِ الْمُوقِنُ…(لَا أَدْرِيْ أَيَّ ذٰلِکَ قَالَتْ أَسْمَآئُ رضی اللّٰه عنہا) فَیَقُوْلُ: ’’مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ جَآئَ بِالْبَیِّنَاتِ،وَ الْہُدٰی،فَأَجَبْنَا وَاٰمَنَّا
Flag Counter