[’’بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون-رضی اللہ عنہ-کو روتے ہوئے بوسہ دیا اور وہ مردہ/ میت تھے۔‘‘
یا(ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرنے والے راوی نے)کہا:’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔‘‘
امام ابن ماجہ کی روایت میں ہے:
’’فَکَأَنِّيْ أَنْظُرُ إِلٰی دُمُوْعِہٖ تَسِیْلُ عَلٰی خَدَّیْہِ۔‘‘[1]
[’’گویا کہ میں یقینا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسوؤں کو آپ کے دونوں رخساروں پر بہتے ہوئے دیکھ رہی ہوں‘‘]۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رنج و الم کے اس موقع پر بھی حسبِ ضرورت دعوت و ارشاد کو ترک نہ کیا۔امام بخاری نے حضرت ام العلاء رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے،کہ(انہوں نے بیان کیا):
’’أَنَّہُ اقْتُسِمَ الْمُہَاجِرُوْنَ قُرْعَۃً،فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُوْنٍ رضی اللّٰه عنہ،فَأَنْزَلْنَاہُ فِيْ أَبْیَاتِنَا،فَوَجِعَ وَجْعَہُ الَّذِيْ تُوُفِّیَ فِیہِ۔
[’’بلاشبہ مہاجرین کو قرعہ ڈال کر(انصار میں)بانٹ دیا گیا،تو ہمارے حصے میں عثمان بن مظعون-رضی اللہ عنہ-آئے۔پس ہم نے انہیں اپنے گھروں میں رکھا۔وہ بیمار ہوئے اور اُسی(تکلیف)میں فوت ہو گئے۔
فَلَمَّا تُوُفِّيَ وَغُسِّلَ وَکُفِّنَ فِيْ أَثْوَابِہِ دَخَلَ رَسُولُ اللّٰهِ صلى اللّٰه عليه وسلم،
[’’جب وہ فوت ہوئے اور انہیں غسل دے کر کفن میں لپیٹا گیا،تو رسول
|