Maktaba Wahhabi

46 - 83
راہِ راست سے بہت دور لے جانا چاہتا ہے۔‘‘ تیسرا‘ جو اللہ کے اتارے ہوئے دین کے ما سوا قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔اس کی دلیل یہ ہے: ﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ﴾(مائده:44) ’’جو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں۔‘‘ (اس کے بعد امام صاحب چوتھا اور پانچواں طاغوت ذکرکرتے ہیں جو بالترتیب علمِ غیب کا مدعی اور اپنی پرستش کرانے والا ہو) پھر فرماتے ہیں: ’’یہ جان لینا ضروری ہے کہ انسان اس وقت تک اللہ کے ساتھ ایمان نہیں لا سکتا جب تک طاغوت کے ساتھ کفر نہ کر لے۔اس کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے: ﴿فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لَا انْفِصَامَ لَهَا وَاللّٰهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾(البقرة:256) ’’ جس نے طاغوت سے کفر کیا اور اللہ پر ایمان لایا تو اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے کا نہیں اور اللہ سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘(الجامع الفرید: صفحہ 265-266) شیخ ابن باز رحمہ اللہ امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی کتاب التوحید کی شرح میں تعلیقاً لکھتے ہیں: ’’سلف کے کلام کا جو خلاصہ بنتا ہے وہ یہ کہ ہر وہ چیز: جو بندے کو صرف اللہ کی عبادت،دین کو الک اللہ کے لیے خالص کر دینے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے سے پھیر دے یا اس میں آڑے آئے،’’طاغوت‘‘ ہوتی ہے چاہے تو وہ جنات کا شیطان ہو چاہے انسانوں کا چاہے شجر وحجر وغیرہ،اس کے ضمن میں بلا شک وشبہ اسلام کے احکام چھوڑ کر ان دیگر قوانین کا
Flag Counter