Maktaba Wahhabi

65 - 83
جب تک طاغوتی منصب پر فائز نہ کیا جائے وہ رب بن ہی نہیں سکتا۔چنانچہ طاغوت اپنے تقرر کے لئے اولیاء الطاغوت کا محتاج ہوتا ہے۔اب بتائیے اگر اس ملک کے طاغوت کا چناؤ لوگوں کے ووٹ نہیں کرتے تو اور کیا چیز ہے جو طاغوت کے تقرر کی رسم پوری کرتی ہے؟ طاغوت کے انتخابات کی صورت میں باطل کی یہ ہمنوائی تو بہت بڑی بات ہے اللہ نے تو ظالمین کی جانب تھوڑے سے جھکاؤ اور میلان ہی کی وجہ سے جہنم کی وعید سنائی ہے ﴿وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ﴾ ذرا شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب سے اس جھکاؤ کی تفسیر بھی سن لیجئے۔ ’’ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں لا ترکنوا سے مراد ہے میلان بھی نہ رکھو۔عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مراد ہے کہ تم ان کی بات نہ مانو،ان سے محبت اور لگاؤ نہ رکھو،نہ انہیں(مسلمانوں کے) امور سونھو مثلا کسی فاسق فاجر کو کوئی عہدہ سونپ دیاجائے۔امام سفیان ثوری فرماتے ہیں۔’’جو ظالموں کے ظلم کے لئے دوات بنائے یا قلم تراش دے یا انہیں کاغذ پکڑآ دے وہ بھی اس آیت کی وعید میں آتا ہے۔‘‘(مجموعہ التوحید116) حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ ’’منافق کو صاحب،جناب تک بھی نہ کہو کیونکہ اگر وہ تمہارا صاحب ہے تو تم نے اپنے رب کو ناراض کر لیا‘‘(مجموعہ التوحید از محمد بن عبدالوہاب 118-119) شرک میں یہ معاونت تو خیر بڑی بات ہے سود جو صرف ایک گناہ ہے اسلام نے اس کے لئے جو راستے بند کئے ہیں ذرا ان پر ایک نظر ڈال لیجئے۔ عموماً یہ خیال کیاجاتا ہے کہ صرف سود کھانا حرام ہے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنئے۔ عن جابر قال لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا،وَمُؤْكِلَهُ،وَكَاتِبَهُ،وَشَاهِدَيْهِ»،وَقَالَ
Flag Counter