Maktaba Wahhabi

66 - 83
: «هُمْ سَوَاءٌ»(صحیح مسلم کتاب البیوع باب الربا) ’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی سود کھانے والے پر،کھلانے والے پر،سودی کھاتہ لکھنے والے پراور سودی معاملے کے دونوں گواہوں پر اور فرمایا یہ سب ایک برابر ہیں۔‘‘ آج کے فقیہوں کی نظر خورد بین کیوں نہیں دیکھتی کہ کبھی ایسا ہوا ہے جو سود کی چٹی بھرنے والا ’’مجبور‘‘ نہ ہواور بخوشی پیٹ کاٹنے کے لئے تیار ہوجاتا ہو۔پھر کھاتہ لکھنے والے اور راہ چلتے گواہ بن جانیوالے کس طرح سود سے پیٹ بھرنے والے کے برابر کے مجرم ہوسکتے ہیں ؟اور کیا گواہ یہ نہ سوچ لیتے ہوں گے کہ وہ گواہی نہ بھی دیں تو دوسرے تو دے ہی دیں گے مگر یہ تو کیا اس کے علاوہ کسی اور طریقہ سے بھی اگر اللہ کے اس ایک حکم کی نافرمانی میں کم یا زیادہ معاونت کی جائے اسی طرح حرام اور پھٹکار کی مستحق ہوگی۔چنانچہ امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں۔ یہ حدیث اہل باطل کی مدد و اعانت کے حرام ہونے کی دلیل ہے۔‘‘ اسی طرح شراب ایسے صر ف ایک گناہ کے ضمن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نچوڑنے،بنانے،خریدنے،بیچنے اور پینے اور پلانے والوں سمیت دس آدمیوں پر پھٹکار بھیجی ہے۔ عن أنس بن مالک رضی اللّٰه عنہ،قال لعن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فی الخمر عشرۃ عاصرھا و معتصرھا والمعصورۃ وحاملہا والحمولۃ لہ وبائعہا والبیوعۃ لہ و ساقیہا والمستقاۃ حتی عد عشرۃ من ھذا الضرب۔(صحیح سنن ابن ماجۃ للألبانی ص 243) اگر گناہ کی اس ایک بات میں مددگار بننے پر ایسی وعید ہے تو پھر شرک کے نظام کوبنانے یاچلانے میں جو معاونت ہوتی ہے اس پر کس قدر لعنت برستی ہوگی؟
Flag Counter