Maktaba Wahhabi

83 - 83
ہیں مگر اسلام نے خود کو کبھی کسی کے مطالبہ کا پابند نہیں کیا۔ہاں اپنا مطالبہ پورا کرنے شرط ہر ایک پر عائد کی ہے جسے ایمان،اسلام،اطاعت و فرمانبرداری،خود سپردگی اور غلامی و بندگی ایسے الفاظ سے موسوم کیا جاتا ہے۔اب جو لگ اپنی عبودیت کا ایسا اظہار کر دیں کہ اسلام ہمارے تقاضوں کا غلام نہیں بلکہ ہم اس کے اشاروں پر چلنے کے پابند ہیں تو ایسے لوگوں کے لئے متبادل کا مسئلہ کبھی پیش ہی نہیں آیا1۔ 1۔ ’’متبادل‘‘ کے سلسلے میں مولانا مودودی کا جواب بھی ملاحظہ ہو۔ ’’میرا خیال ہے کہ آپ حضرات ایک ایسی پیچیدگی میں پڑ گئے ہیں جس کا کوئی حل شاید آپ نے پا سکیں اور وہ پیچیدگی یہ ہے کہ ایک طرف تو اس پوری مسلمان قوم کو ’’مسلمان‘‘ کی حیثیت سے لے رہے ہیں جس کے ننانوے فی صدی افراد اسلام سے جاہل،اور پچانوے فیصدی منحرف اور نوف فیصدی انحراف پر مصر ہیں یعنی وہ خود اسلام کے طریقہ پر چلنا نہیں چاہتے اور نہ اس منشاء کو پورا کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے ان کو مسلمان بنایا گیا ہے۔دوسری طرف آپ حالات کے اس پورے مجموعہ کو جو اس وقت عملاً قائم ہے،تھوڑی سی ترمیم کے بعد قبول کر لیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ حالات تو یہی رہیں اور پھر ان کے اندر کسی اسلامی اسکیم کے نفاذ کی گنجائش نکل آئے یہی چیز آپ کے لئے بڑی پیچیدگی پیدا کرتی ہے اور اسی وجہ سے میرا خیال یہ ہے کہ جن مسائل سے آپ حضرات تعرض کر رہے ہیں ان کا کوئی حل آپ کبھی نہ پا سکیں گے۔(تحریک آزادی ہند اور مسلمان حصہ دوم ص 223)۔ ﴿وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ(85) كَيْفَ يَهْدِي اللّٰهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾ ’’اس فرمان برداری(اسلام) کے سوا جو شخص کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہے اس کا وہ طریقہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور آخرت میں وہ ناکام و نامراد رہے گا۔کیسے ہو سکتا ہے کہ اللہ ان لوگوں کو ہدایت بخشے جنہوں نے نعمت ایمان پا لینے کے بعد کفر اختیار کیا حالانکہ وہ خود اس بات پر گواہی دے چکے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حق پر ہے اور ان کے پاس
Flag Counter