Maktaba Wahhabi

36 - 71
خلافت میں علمائے حدیث اور اہل حق کو بزور شمشیر مجبور کیا جاتا رہا کہ وہ قرآن کو مخلوق کہیں،یہ صورت حال ان کے ایمان اور حق گوئی کے لیے جان لیوا امتحان اور بلائے بے درماں بنی رہی،خاص طور پر امام احمد ان تینوں خلفاء کے ظلم اور جبر وقہر کے تختۂ مشق بنے رہے۔ مامون جب معتزلہ ضالہ کے زیر اثرخلق قرآن کا معتقدہوگیا تو اپنے نائب اسحاق بن ابراہیم کو تحریری حکم نامہ بھیجا کہ لوگوں کو خلق قرآن کا قائل کرنے کی دعوت دے۔اس فرمان کے بموجب اسحاق نے ائمہ حدیث کی جماعت کوبلا کر خلق قرآن کی دعوت دی۔ان سب نے اس کو قبول کرنے سے اعراض کیا۔اس پر اسحاق نے ان کو ضرب وقتل وغیرہ کی دھمکی دی تو اکثر نے جبراً مان لیا،صرف دو مردان حق امام احمد اور محمد بن نوح اپنے حق موقف پر اڑے رہے،او رقرآن کو مخلوق کہنے سے باز رہے۔ ان دونوں کو سزا دینے کا آغاز اس طرح ہوا کہ ان کے پاؤں میں بیڑی ڈال کر ایک اونٹ پر سوا کیا گیا،اور خلیفہ مامون کے پاس روانہ کردیا گیا،جب ایک مقام پر پہنچے تو ایک شخص اپنے آنسو پونچھتے ہوئے آیا اور کہنے لگا:اے ابو عبد اللہ(امام احمد)مامون نے اپنی تلوار بے نیام سونت رکھی ہے،اس سے پہلے اس نے کبھی ایسا نہیں کیاتھا،وہ قسم کھا کر کہہ رہا ہے کہ اگر آپ نے قرآن کے مخلوق ہونے کی بات نہیں مانی تو آپ کو اسی تلوار سے ضرور قتل کرے گا۔ یہ سن کر امام احمد اپنے دونوں زانو پر بیٹھے،اور نگاہ اٹھا کر کچھ دیر آسمان کی طرف دیکھتے رہے،پھر اللہ تعالیٰ سے فریاد کی:میرے مولیٰ تیرے حلم وبردباری سے یہ بدبخت دھوکے میں پڑ کر تیرے اولیاء کو ضرب وقتل کی سزا دینے کی جرأت کررہا ہے،اے اللہ! اگر قرآن تیرا کلام ہے اور غیر مخلوق ہے،تو اس فاجر کے تشدد کو دفع کرنے
Flag Counter